حاصل کرنے کی طمع نہ کرے گا، اور جب وہ اس کی حفاظت نہ کریں گے تو یہ قلعہ خراب ہوجائے گا اور دشمن دوسرے قلعے کے حاصل کرنے کی طمع کرے گا اور پھر تیسرے کی، یہاں تک کہ سارے قلعے خراب ہوجائیں گے۔ اسی طرح اسلام کے بھی پانچ قلعے ہیں: اوّل یقین، دوسرے اخلاص، تیسرے فرائض، چوتھے سنن، پانچویں آداب۔ پس جب تک انسان آداب کی حفاظت کرتا رہتا ہے تو شیطان طمع نہیں کرتا، اور جب وہ آداب ترک کردیتا ہے تو شیطان سنتوں سے بہکانے کی طمع کرتا ہے، پھر اسی طرح فرائض سے، پھر اخلاص سے اور پھر یقین سے ہٹانے کی طمع کرتا ہے (اور دین برباد ہوجاتا ہے)۔ اس لیے انسان کو تمام امور میں، وضو میں، نماز میں، اور شریعت کے تمام کاموں میں حتی کہ خرید و فروخت میں آداب کی رعایت کرنی چاہیے۔
۔َمشایخ نے ہمیشہ آداب وسنن کا خاص طورپر اہتمام کیا ہے حضرت امام اعظم ابوحنیفہ ؒ نے محض ایک ادب کے چھوٹ جانے کی وجہ سے چالیس سال کی نمازیں دوبارہ پڑھیں۔1
ابویزید بسطامی ؒ فرماتے ہیں کہ مجھ سے ایک عابد کی تعریف کی گئی میں اس کی زیارت کے قصد سے اس کے پاس پہنچا، لیکن جب میں نے اس کو قبلہ کی جانب تھوکتے ہوئے دیکھا تو میں لوٹ آیا۔ اس لیے کہ جو شخص شریعت کے آداب میں سے ایک ادب کی حفاظت نہ کرسکتا ہو وہ اسرار کی حفاظت کیسے کرے گا؟
حضرت ابوعلی ؒ فرماتے ہیں کہ بندہ کو وصول الی الحق ادب اور طاعت ہی سے حاصل ہوتا ہے۔ بعض۔ُعلما نے لکھا ہے کہ ادب کا چھوڑنا دوری کا سبب ہے۔ جو شخص بستر پر بے ادبی کرتا ہے وہ دروازے کی طرف پہنچا دیا جاتا ہے اور جو شخص دروازے پر بے ادبی کرتا ہے تو وہ جانوروں کے بندھنے کی جگہ پہنچا دیا جاتا ہے۔1
حاصل یہ کہ آداب کے چھوڑنے سے آدمی کو انحطاط اور تنزل لاحق ہوجاتا ہے اور ترقیات رُک جاتی ہیں، اس لیے آداب کی رعایت نہایت ضروری ہے۔
مسواک کے اوقات: چوںکہ مسواک صحیح واقویٰ قول کے مطابق سننِ دین سے ہے، اس لیے اس کا استعمال ہر وقت مسنون ہے۔ علامہ نووی ؒ نے تمام اوقات میں مسواک کرنے کو مستحب لکھا ہے۔ نیز حضرت ابوہریرہ ؓ سے منقول ہے:
اَلسِّوَاکُ سُنَّۃٌ فَاسْتَاکُوْا أَيَّ وَقْتٍ شِئْتُمْ۔ أخرجہ الدیلمي في الفردوس۔
مسواک کرنا سنت ہے پس جس وقت جی چاہے مسواک کرو۔
مگر بعض اوقات اس کا استحباب مؤکد ہوجاتا ہے، مثلاً: دانتوں کے زرد ہوجانے کے وقت، حدیث وقرآن پڑھنے کے وقت، جماع سے قبل، مرنے سے پہلے، لوگوں کے اکٹھا ہونے کے وقت، سونے اور بیدار ہونے کے وقت، گھر میں داخل