اور جب آزمایا ابراہیم کو اس کے رب نے کئی ’’کلمات‘‘ میں، پھر اس نے وہ پورے کیے، تب فرمایا: ’’میں تجھ کو سب لوگوں کا پیشوا کروں گا‘‘۔
فائدہ: ’’کلمات‘‘ کی تفسیر میں ۔ُعلما کا اختلاف ہے۔ حضرت قتادہ ؓ نے حضرت ابنِ عباس ؓ سے نقل کیاہے کہ اس سے احکامِ حج یعنی رمی، طواف، سعی، احرام وغیرہ مراد ہیں۔
حضرت طاؤس فرماتے ہیں کہ اس سے یہ دس چیزیں مراد ہیں:
۱۔ مونچھیں کاٹنا۔
۲۔ کلی کرنا۔
۳۔ ناک میں پانی دینا۔
۴۔ مسواک کرنا۔
۵۔ مانگ نکالنا۔
۶۔ ناخن کاٹنا
۷۔ ختنہ کرنا۔
۸۔ بغل کے بال اُکھاڑنا۔
۹۔ موئے زیر ناف مونڈنا۔
۱۰۔ پانی سے استنجا کرنا۔
بعض لوگوں نے پندرہ چیزیں ذکر کی ہیں، اور ان میں مسواک کو بھی ذکر کیا ہے۔ اور یہی اکثر مفسرین کا قول ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت ابراہیم ؑ کی جن چیزوں میں آزمایش اور امتحان کیا گیاہے، ان میں مسواک بھی ہے اس سے مسواک کی اہمیت و فضیلت اور اس کا سنتِ ابراہیمی ہونا صاف طور پر ظاہر ہے، پھر حضرت ابراہیم ؑ کا ان تمام امور کی تکمیل کرکے اپنی اس آزمایش اور امتحان میں کامیاب ہوجانا مسواک یا دیگر امور کو ترک نہ کرنا اس کی اہمیت اور فضیلت کو اور بھی بڑھا دیتا ہے۔