مسواک اگرچہ جمہور۔ُعلماکے نزدیک سنت ہے، فرض یا واجب نہیں، مگر اس کے باوجود اس کے آداب ومستحبات کی رعایت نہایت ضروری ہے۔ اس میں کوتاہی کرنا اور لاپروائی برتنا نقصان دہ ہے۔
۔ُعلمانے لکھا ہے:
مَنْ تَھَاوَنَ بِالْآدَابِ حُرِمَ السُّنَنَ، وَمَنْ تَھَاوَنَ بِالسُّنَنِ حُرِمَ الْفَرَائِضَ، وَمَنْ تَھَاوَنَ بِالْفَرَائِضِ حُرِمَ اَلْآخِرَۃَ۔ کَذَا فِيْ تَعْلِیْمِ الْمُتَعَلِّمِ۔
جو شخص آداب کی ادائیگی میں سستی کرتا ہے وہ سنتوں سے محروم کردیا جاتا ہے، اور جو شخص سنتوں کے ساتھ تہاون کرتا ہے وہ فرائض سے محروم کردیا جاتا ہے، اور جو فرائض سے غفلت برتتا ہے وہ آخرت سے محروم کردیا جاتا ہے۔
’’نزہۃ المجالس‘‘ (۱؍۷۰) میں بھی اسی قسم کا مضمون حضرت عبداللہ بن مبارک ؒ سے منقول ہے، مگر اس کے آخر میں ہے کہ: جو شخص فرائض کے ساتھ سستی کرتا ہے وہ خدا کی معرفت سے محروم کردیا جاتا ہے۔ ’’بستان العارفین‘‘ میں فقیہ ابواللیث سمر قندی ؒ فرماتے ہیں:
وَیُقَالُ: مَثَلُ الإِْسْلَامِ مَثَلُ بَلْدَۃٍ لَھَا خَمْسٌمِنَ الْحُصُوْنِ: اَلْأَوَّلُ مِنْ ذَھَبٍ، وَالثَّانِيْ مِنْ فِضَّۃٍ، وَالثَّالِثُ مِنْ
کہا جاتا ہے کہ اسلام کی مثال اس شہر کی طرح ہے جس میں پانچ قلعے ہوں: ایک سونے کا، دوسرا چاندی کا، تیسرا لوہے کا، چوتھا پختہ اینٹ
حَدِیْدٍ، وَالرَّابِعُ مِنْ آجُرٍّ، وَالْخَامِسُ مِنْ لَبِنٍ۔ فَمَا دَامَ أَھْلُ الْحِصْنِ یَتَعَاھَدُوْنَ الْحِصْنَ الَّذِيْ مِنَ اللَّبِنِ لَا یَطْمَعُ فِیْھِمُ الْعَدُوُّ، وَإِذا تَرَکُوا التَّعَاھُدَ خَرَبَ الْحِصْنُ الَّذِيْ مِنَ اللَّبِنِ، وَطَمَعَ الْعَدُوُّ فِی الثَّانِيْ، ثُمَّ فِي الثَّالِثِ، حَتّٰی خَرَبَتِ الْحُصُوْنُ کُلُّھَا۔ فَکَذٰلِکَ الإِْسْلَامُ فِيْ خَمْسَۃٍ مِّنَ الْحُصُوْنِ: أَوَّلُھَا الْیَقِیْنُ، ثُمَّ الإِْخْلَاصُ، ثُمَّ أَدَائُ الْفَرَائِضِ، ثُمَّ إِتْمَامُ السُّنَنِ ثُمَّ حِفْظُ الْآدَابِ، فَمَا دَامَ الْعَبْدُ یَحْفَظُ الْآدَابَ وَیَتَعَاھَدُھَا فَإِنَّ الشَّیْطَانَ لَا یَطْمَعُ فِیْہِ، وَإِذَا تَرَکَ الْآدَابَ طَمَعَ الشَّیْطَانُ فِي السُّنَنِ، ثُمَّ فِي الْفَرَائِضِ ثُمَّ فِي الإِْخْلَاصِ، ثُمَّ فِي الْیَقِیْنِ۔ فَیَنْبَغِيْ لِلإِْنْسَانِ أَنْ یَّحْفَظَ الْآدَابَ فِيْ جَمِیْعِ أُمُوْرِہٖ مِنْ أَمْرِ الْوُضُوْئِ وَالصَّلَاۃِ وَالشَّرَائِعِ کُلِّھَا وَالْبَیْعِ وَالشِّرَائِ۔
کا،پانچواں کچی اینٹ کا۔ پس جب تک قلعے والے اس کچی اینٹ کے قلعہ کی حفاظت کرتے رہیں گے تو دشمن دوسرے قلعوں کے