حضرت ابنِ عباس ؓ سے منقول ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: ’’میرے نزدیک دو رکعت نماز مسواک کرکے پڑھنا بغیر مسواک کے ستر رکعتوں سے زیادہ محبوب ہے‘‘۔
۳۔ عَنْ جَابِرٍؓ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺ: رَکْعَتَانِ بِالسِّوَاکِ أَفْضَلُ مِنْ سَبْعِیْنَ رَکْعَۃً بِغَیْرِ سِوَاکٍ۔3
حضرت جابر ؓ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نے فرمایا: ’’دو رکعت مسواک کرکے پڑھنا بغیر مسواک کی ستر رکعتوں سے افضل ہے‘‘۔
۴۔ عَنْ عَائِشَۃَؓ قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِﷺ: تَفْضُلُ الصَّلٰوۃُ الَّتِيْ یُسْتَاکُ لَھَا عَلَی الصَّلَاۃِ الَّتِيْ لَا یُسْتَاکُ لَھَا سَبْعِیْنَ ضِعْفًا۔4
حضرت عائشہ ؓ حضور ﷺ سے نقل فرماتی ہیں کہ مسواک کے ساتھ نماز پڑھنے کی فضیلت بغیر مسواک کی نماز پر ستر گنا زائد ہے۔
فائدہ: مسواک کرکے نماز پڑھنے سے نماز کا اجر وثواب بڑھ جانا متعدد احادیث میں منقول ہے، لیکن روایات متعارض ہیں۔ بعض سے معلوم ہوتا ہے کہ ستّر گنا ثواب بڑھ جاتا ہے اور بعض سے ثواب کا پچھتر گنا بڑھ جانا معلوم ہوتا ہے، لیکن اوّل مشہور ہے اور امام احمد نے بھی اسی کو ذکر کیا ہے۔ قشیری ؒ نے حضرت ابوالدرداء ؓ سے بلا سند کے ایک روایت نقل کی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ستّر گنا ثواب زیادہ ہوجاتا ہے۔ طحطاوی نے مراقی الفلاح کے حاشیہ میں حضرت عباس ؓ اور حضرت علی ؓ وعطاء ؒ سے ننانوے اور چار سو گنا بڑھ جانا نقل کیا ہے۔
۔ُعلمانے اس تعارض کو دور کرنے کے لیے مختلف جوابات دیئے ہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ تفاوت اخلاص کے لحاظ سے ہے۔ جس قدر اخلاص ہوگا اسی قدر اجر وثواب میں اضافہ ہوگا۔ چناںچہ کبھی ستّر گنا اور کبھی ستتر گنا اور کبھی پچھتر اور کبھی ننانوے یا چار سو گنا ہر شخص کے اخلاص کے مطابق اضافہ ہوتا رہے گا۔ بعض کہتے ہیں کہ کسی مخصوص عدد کے ذکر کے لیے چوںکہ اس کے علاوہ اور عدد کی نفی لازم نہیں، اس لیے احادیث میں تعارض نہیں۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ اختلافِ عدد حضور ﷺ کے علم کے لحاظ سے ہے جس قدر اضافہ کا آپ ﷺ کو علم ہوا آپ ﷺ نے اس کو ظاہر فرمایا۔ اوّلًا آپ ﷺ کو ستر کا علم ہوا تو آپ ﷺ نے ستر بیان فرمایا۔ پھر پچھتر کا علم ہوا تو پچھتر ذکر فرمایا۔ اسی طرح جب آپ ﷺ کو ستتر اور ننانوے یا چار سو گنا اضافہ ہونے کا علم ہوا تو آپ ﷺ نے اس کی اطلاع فرمائی۔بہرحال مقدارِ اضافہ جو کچھ بھی