کریں گے اس وقت تک ان کے رسول بھی اس امت کے نگران رہیں گے، لیکن جب تم اپنے منصب سے ہٹے اگر رسول کی نگرانی کو نہیںمحسوس کرتے ہو توکیا یہی وعدہ نہیں تھا؟
یہ امت مجتبیٰ و مبعوثہ ہر قوم میں ہے، ہر ملک میں ہے۔ پس جو جہاں ہے وہ وہیں مبعوث ہے، اس کی قوم اس ملک کے باشندے ہیں۔ مصیبت کی گھڑی وہی تھی جب اپنی قوم کو ہم نے اپنی قومیت سے نکال، اسی کے ساتھ ان کا درد بھی دل سے نکلا۔ حالاںکہ اگر حضرت نوح ؑ کی منکر ان کی قوم تھی، حضرت ہود ؑ کے کافر ان کی قوم تھی، قریش رسول خاتم النبیﷺکی قوم کے لوگ تھے، تو کس نے کہا کہ ہندوستان کے ہندو ہندوستان کے مسلمانوں کی قوم نہیں؟ مصریوں کی قوم مصر کے قبط نہیں؟ یورپ کے عیسائی یورپ میں رہنے والے ترکوں کی قوم نہیں؟ پس جب تک
{حَتّٰی لا تَکُوْنَ فِتْنَۃٌ وَّیَکُوْنَ الدِّیْنُ کُلُّہُ لِلّٰہِ}
نہ ہو تھک کر بیٹھنے والے کے کیا معنی ہو سکتے ہیں؟ وثیقہ ہے کہ
{ھُوَالَّذِیٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْھُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ}
اللہ ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تا کہ سارے دینوں پر غالب ہو۔
اور دیکھو کہ لامذہبیت پر مذہبیت غالب ہے۔ چند پیشہ ور کتاب سازوں یا سبق فروش معلموں کو جانے دو جو وساوس بانی کی روٹی کھاتے ہیں۔ عام فطر تِ انسانی پر مذہب کی گرفت اسی طرح سخت ہے جس طرح ہمیشہ سے تھی۔ آخر اگر لامذہبیت کا اسی قدر زور ہو گیا ہے تو جس یورپ کے متعلق یہ کہا سنا جاتا ہے وہاں کے باشندوں نے کیوں نہیں لا مذہب ہونے کا اعلان کیا ہے؟
سچ یہ ہے کہ انسانی دماغ کی جو ذہنی ساخت ہے اس میں اتنی تنگی یا پستی کس طرح پیدا ہوسکتی ہے کہ ماضی و مستقبل کے انجام کے فیصلہ کے بغیر اپنی زندگی گزراے؟ کہاں سے آیا ہوں؟ کہاں جا رہا ہوں ؟ کیوں آیاں ہوں؟ جس چلنے والے کے سامنے ان سوالا ت کے جواب نہیں ہیں کیا وہ ایک قدم بھی آگے بڑھ سکتا ہے؟ بہر حال کم ازکم اس وقت تک تو دنیا میں لامذہبوں سے زیادہ، بہت زیادہ، بہت ہی زیادہ تعداد مذہبی لوگوں کی ہے، اور مذاہب میں ہر حیثیت سے جو وزن اسلام کو حاصل ہے کسی کونہیں ہے۔ پس اس کا منطقی نتیجہ کیا یہی نہیں ہوا کہ لامذہبیت پر مذہب غالب اور تمام مذاہب پر اسلام غالب ہے۔ جب مسلمان اپنی نگرانی دوسروں کے سپرد کر کے رسول ؑ کی نگرانی سے اس وقت محروم ہیں، اس زمانہ میں بھی اسلام کے غلبہ کا یہ حال ہے تو کیا حال ہوگا جب دنیا کے نگران بن کر پھر رسول کی نگرانی کی سعادت مسلمان حاصل کر لیں گے؟ کچھ نہیں، کوئی کام نہیں۔ جب تک اصل کام نہ ہو گا کسی کام میں کوئی برکت نہ ہوگی۔ بہت آرام لے چکے تھکن مٹ چکی، کام بہت باقی ہے ، ہوتا کہ چونکنے والے چونکتے اور دراکی اس بانگ پر چل پڑتے :