Deobandi Books

النبی الخاتم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

75 - 81
اورشاید کہ اس ہستی ٔمبارک کے اسی غیر منقطع ارتقائی تسلسل کا نتیجہ ہے کہ اس کے بعد نبوت کا یہ دعویٰ دُور از کار ہے۔ اس دعوے کا ہر مدعی فالتو اور زمین کی پشت کا بالکل غیر ضروری بار ٹھہرایا گیاہے، چھٹی صدی کے بعد زمانہ کے ہر حصہ میں ٹھہرایا گیا، دنیا کے ہر خطہ میں ٹھہرایا گیا۔
اور جن بد بختوں کے دل میں کبھی اس منصب کی جھوٹی ہوک اٹھتی ہے یا اٹھوائی جاتی ہے تم دیکھو خلافِ دستور بنی آدم کتنی بدسلوکیوں کے ساتھ آخر وقت تک اس کو دردراتے دھتکارتے رہے۔ اٹھنے کو تو یہ اٹھ جاتے ہیں لیکن چند مغالطی پینتروں کے بعدان کو خود یہ محسوس ہوتا ہے کہ ا ن کے لیے دنیا میں کوئی کام نہیں، بنی آدم کی بستیوں میں ان کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ، پھر یوں ہی بازاری بیروزگاروں کی طرح بالآخر سرگردانی کے ساتھ بھٹکتے بھٹکاتے بہ ہزارِ حسرت و ناکام نامرادی کے گڑھوں میں ہمیشہ کے لیے مدفون ہو گئے۔ تاریخ اس کی شاہد ہے کہ بو الہوسیوں کے بھپاروں سے بے چین و مدہوش ہو ہو کر اگر کوئی نبوت کا نام لے کر کبھی اٹھا بھی تو قدرت کے انہیں ہاتھوں نے جلتی گھانس کے خاکستر کے مانند اس کووہیں بٹھا دیا۔ چودہ سو سال کا یہ تجرباتی مشاہدہ ہے،1 حالاںکہ اس سے پہلے تاریخ کا کوئی دور ایسا نہیں گزرا کہ چا ر پانچ سو سال کے اندر کوئی نبی نہ آیا ہو، اس کی ضرورت نہ پید ا ہوئی ہو۔
اگرچہ کھلے کھلے صاف غیر مبہم لفظوں میں بار بار اس کی منادی بھی کر دی گئی تھی اور نبوت و رسالت کے سلسلہ میں یہ پہلی منادی تھی کہ اب آسمان کا پیغام لے کر زمین والوں کے پاس کوئی نہیں آئے گا، یہی وجہ ہے کہ ختمِ نبوت کی اس سنگین مہرسے جو بھی ٹکراتا ہے وہی پاش پاش ہو جاتا ہے اور قدرت کی چٹان پر سر مارنے کا یہ لازمی نتیجہ ہے۔ 
بالفرض اگر یہ اعلان نہ بھی ہوتا جب بھی آخر دنیا کیا کرتی؟ آنے والے تو ہمیشہ اُس وقت آتے ہیں، اُن میں آتے ہیں جب جانے والا جا ہی چکے ، لیکن ایسا آنے والا جو اس شان کے ساتھ آیا کہ بجائے جانے کے وہ آگے ہی بڑھتا رہا بڑھ رہا ہے، گنجایش ہی کیا ہے کہ اس کی جگہ دوسرا آئے؟
جس طرح و ہ بھیجا گیا، جن صفات وکمالات کے ساتھ بھیجا گیا، اسی شان ، اسی آن کے ساتھ چمکتے ہوئے آفتاب اور دمکتے ہوئے سورج کے مانند ہم میں وہ اس طرح موجود ہے، ہر جگہ موجود ہے ، ہر خطہ میں موجود ہے، اس کا وجود مغرب میں بھی اسی طرح نمایا ں ہے جس طرح مشرق میں، وہ آب و تاب کے ساتھ چمک رہا ہے، شاہوں کے قصور اور غریبوں کے قلب ہائے د یجور دونوں کو روشنی بانٹ رہا ہے اور یکسانی کے ساتھ بانٹ رہا ہے، وہ سب کے لیے برابر ہے، سب کے لیے یکساں ہے، وہ فضا میں بھری ہوئی ہوا ہے جس میں سب سانس لیتے ہیں اور وسعت کون و مکان کا و ہ نور ہے جس میں سب چلتے ہیں، پلتے ہیں ، پھولتے ہیں، پھلتے ہیں، یقینا اس کی ضرورت جتنی چھٹی صدی کے باشندوں کو تھی اتنی ہی ضرورت اس 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تعارف 6 1
3 دیباچہ 10 2
4 مکی زندگی 10 1
5 والدین کی وفات 22 4
6 عبدالمطلب کی کفالت اور ان کی وفات 22 4
7 ابو طالب کی کفالت 22 4
8 دائی حلیمہ سعدیہ 23 4
9 ملک ِعرب 23 4
10 قریش اور قریش کی حالت 24 4
11 ایامِ طفولیت اورشغلِ گلہ بانی 25 4
12 حجر اَسودکا جھگڑا 26 4
13 نکاح 26 4
14 خلوت پسندی 28 4
15 ابتدائے وحی 30 4
16 {اِنَّنِیْ اَنَا اللّٰہُ لَا اِٰلہَ اِلَّا اَنَا} 30 4
17 تعذیب ِصحابہ ؓ 32 4
18 ہجرتِ حبشہ 33 4
19 نجاشی کے دربار میں جعفر طیارؓ کی تاریخی تقریر 34 4
20 ذاتِ مبارک ﷺ کے ساتھ ایذا رسانیوں کا آغاز 35 4
21 ابو طالب کو توڑنے کی کوشش 36 4
22 شعب ِابی طالب 37 4
23 شعبِ ابی طالب کے مصائب کی قیمت واقعۂ معراج 37 4
24 واقعۂ معراج کے متعلق چند ارشادات 38 4
25 جناب ابوطالب اور خدیجہ کی وفات 40 4
26 طائف کی زندگی 40 1
27 طائف سے واپسی 42 26
28 جبرائیل امین ؑکا ظہورطائف کی راہ میں 44 26
29 جنوں سے ملاقات اوربیعت 47 26
30 مدینہ والوں سے پہلی ملاقات ٓ 48 26
31 انصارِ مدینہ کی پہلی ملاقات 49 26
32 دارالندوہ کا آخری فیصلہ اور ہجرت 53 26
33 سفرِ ہجرت کا آغاز اور اس کے واقعات 53 26
34 سفرِ ہجرت میں سراقہ سے گفتگو 55 26
35 مدنی زندگی 57 1
36 بنائے مسجد و صفہ 58 35
37 تحویلِ قبلہ کا راز 58 35
38 مؤاخاۃ اور اس کا فائدہ 59 35
39 اذان کی ابتدا 60 35
40 تبلیغِ عام کا آغاز 60 35
41 مشکلاتِ راہ 61 35
42 غزوئہ بدر 61 35
43 عہدِ نبوت کے جہاد میں شہدا اور مقتولوں کی اٹھارہ سو تعداد 62 35
44 بیرونِ عرب میںتبلیغ کا کام 64 35
45 اسلامی جہاد کی ترتیب 67 35
46 ازواجِ مطہرات 67 35
47 مدینہ میں دنیا کے مذاہب کا اکھاڑہ 67 35
48 حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیثیت 70 35
49 ختمِ نبوت 74 35
Flag Counter