گیا تھا؟
ہاں! میں دُور نکلا جا رہا ہوں، تو بات یہاں تک پہنچی تھی کہ جسے پتھر کے ٹکڑوں سے پتھرایا گیا تھااسی کو اختیار دیا گیا کہ وہ پہاڑوں سے اس کا جواب دے سکتا ہے اور بہ آسانی دے سکتا ہے۔ شاید یہ اختیار ان کو بھی نہیں جوان پر طیاروں سے گولے گراتے ہیں جنہوں نے ان کو پھول سے بھی نہیں مارا تھا، اورنہ اتنا ان کے بس میں بھی ہے جو ہولٹرز سے من دومن کے گولے پھینکتے ہیں۔
کتنا جھوٹا غرور ہے جن کو بم اور شل دیا گیا ہے جب کہتے ہیں کہ ایسا کسی کو نہیں ملا۔ دیوانو! تم کو کیا ملا جو تم سے پہلوں کو مل چکا ہے؟ اور جو چاہے اسے اب بھی ملتا ہے ہمیشہ ملتا رہے گا، لیکن تم نے جو کیا اور کر رہے ہو اسے دنیا دیکھ رہی ہے۔ اب دیکھو! جس کو جبال ملے، ملک الجبا ل ملا، وہ اپنی اس قوت سے کیا کام لیتا ہے؟ جنہوں نے اس کو ہلکا کیا تھا، کیا ان پر ان کی زندگی کو وہ بھاری کرے گا؟ چاہتا تو یہ کر سکتا تھا اور اس کو حق تھا کہ جنہوں نے اس پر پتھرائو کیا تھا ان کو سنگسار کرے۔ اس نے طائف سے نکل کر جو کچھ کہا تھا آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر کہا تھا، لیکن جنہوں نے اس کے ساتھ وہ سب کیا تھا جو وہ کر سکتے تھے شاید تم نے غور نہیں کیا اس میں جو کچھ ہے وہ اپنے لیے نہیں کہا تھا۔
پھر غور کرو ا ن کے متعلق اس نے کچھ بھی کہا، جس قدر وہ نزدیک تھا اتنی نزدیکی جنہیں حاصل نہ تھی، جب ان کی آرزو نے نوح کا طوفان برپا کیا تو ان میں جو سب سے اونچا تھاسمجھ سکتے ہو کہ وہ کیاکچھ نہ برپا کر سکتا تھا؟ اور اب کس بات کی کمی تھی؟ جو چاہے اب وہ کر سکتا تھا، لیکن اسی تاریخ نے جس نے نوح کے طوفان، عاد کی آندھی، ثمود کے صیحہ،1 شعیب کے رجفہ، موسیٰ کے دریا کے واقعات کو محفوظ رکھا ہے، ا س نے ریکارڈ کیا کہ پہاڑ کے فرشتے سے فرمایاجا رہا ہے:
’’ میں مایوس نہیں ہوں کہ ا ن کی پشت سے ایسی نسلیں نکلیں جو اللہ ہی کی پوجا کریں، اور اس کے ساتھ کسی کوشریک اور ساجھی نہ بنائیں۔‘‘
پہاڑ پانی ہو گیا، اس آواز نے آگ کو باغ بنا دیا۔ جو مر رہے تھے جی گئے، جو ختم ہو گئے تھے پھر شروع ہو گئے اور ردِ عمل کے سلسلہ میں جو پیش آنے والا تھااس کا پہلانقش یہ تھا ۔
صلی اﷲ علیہ وسلم۔
تو خیر یہ تو ایک ضمنی بات تھی اور جو عالمین کے لیے پیار لے کر آیا تھااس کی زندگی میں اس واقعہ کی کوئی ندرت نہیں ہے، میں تو یہ کہہ رہا تھا کہ جس سے لیا گیا تھا جب ردِ عمل میں اس کو دیا جانے لگا تو کس عجیب ترتیب سے دیا گیا؟ شہادت و محسوس سے پہلے غیب عطاہوا، غیب میں پہلے ملأ اعلیٰ پر قابو دیا گیا، ملأ اعلیٰ کے بعد ملأادنیٰ پر قبضہ کرایا گیا، اس کے بعد کیا