Deobandi Books

النبی الخاتم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

31 - 81
ہمارے سامنے تو دعویٰ پیش ہوا۔ بڑا عجیب و غریب دعویٰ ، دل ہلا دینے والا دعویٰ۔ جو دیکھ نہیں سکتے انہیں کیسے دکھایا جا سکتا تھا؟ نابینائوں کے لیے اس کے سوا اور کیا چارہ ہے کہ بینائوں کی سنیں؟ بخت کا چھوٹا وہ ہے جو خود بھی نہیں دیکھ سکتا اور دیکھنے والوں نے جو دیکھا ہے یہ بد نصیب اس کے سننے سے بھی پیٹھ پھیرتا ہے، گردن موڑتا ہے۔
لیکن جاننے سے پہلے کون مان سکتا ہے؟ جانو تب مانو، پہچانو تب جھکو۔ یقین کی فطری راہ یہی ہے۔ تم آفتا ب ہی کو نہ دیکھو یہ تمہارے بس میں ہے، لیکن جو سورج کے سامنے کھڑا تھا اس نے اپنی ایک پلک کو دوسری پلک سے اگر جدا کر لیا تو اب اس کے قابو میں ہے کہ وہ آفتاب اور اس کی چمک کو جھٹلائے؟ آگ کے چھونے پر کوئی مجبوری نہیںہے، لیکن چھونے کے بعد گرمی کے ماننے سے کون گریز کر سکتا ہے؟
بجنسہٖکچھ اسی طرح دیکھو کہ حرا کے دامن سے صدق و امانت کا آفتاب چڑھا، چڑھ کر انسانیت کے اس حاسہ کے سامنے آکر ٹھہر گیا جس سے سچ جانا جاتا ہے، ممکن ہے کہ جس طرح لاکھوں میں کوئی ایسا بھی ہوتا ہے جو بینائی کی فطری قوت سے محروم ہو یا شنوائی کا حاسہ اس سے مسلوب ہو، لیکن سب اندھے ہوں، سب بہرے ہوں، جس طرح یہ ناممکن ہے اسی طرح یہ بھی محال ہے کہ آدمی ہو اور اس میںسچ اور سچائی کے یافت کا حاسہ نہ ہو۔ یہ ڈاکٹر ہے اور وہ ڈاکٹر نہیں ہے، اسی فیصلہ پر جانیں سپرد کی جاتی ہیں، آنکھوں میں نشتر چبھوائے جاتے ہیں۔ 
اُس ٹرین کو سب نہیں ہنکاتے جو بیابانوں میں چلتی ہے، چڑھائیوں پر چڑھتی ہے، ذخار اور خونی دریائوں کے پلوں سے گزرتی ہے۔ فیصلہ کی وہی قوت جو ڈرائیورکوغیرڈرائیور سے، شوفر کو غیر شوفر سے جدا کر کے ہم میں یہ اطمینان پیدا کرتی ہے کہ اپنا سب کچھ سونپ کر ہم اپنے کو، اپنے بال بچوںکو، اپنے مال و اسباب کو ریل کے ڈبوں میں ڈال دیتے ہیں، سچ کو جھوٹ سے اگر جدا کرنے کا حاسہ ہم میں نہ ہوتا تو ڈاکٹر اور ڈرائیور کیا زندگی کے کسی شعبہ کی گاڑی ایک سیکنڈ کے لیے بھی چل سکتی ہے؟
اور یہی وجہ ہے کہ سلبی یاا یجابی کون سی شکل باقی رہی جس معیار پر سچائی کی یہ لاہوتی  حقیقت نہ پرکھی گئی؟ زرلے کر دوڑے، زمین لے کر دوڑے،زن لے کر دوڑے، الغرض جو کچھ سوچا جا سکتا ہے ہر ایک سے رگڑ رگڑ کر، گِھس گِھس کر انہوں نے جانچا، لیکن صدق و امانت کے احساس کی وہی گرفت جو دعویٰ سے پہلے ان کے دلوں پر مسلط تھی کسی تدبیر سے ڈھیلی نہیں پڑتی ۔ اس میں کیا ہے؟ اس کے اندر کیا ہے؟ مال ہے ؟ جاہ ہے؟ یا کچھ اور ہے؟ ہر سوال کی سلائیاں ، لمبی لمبی سلائیاں ڈال ڈال کر ہر ایک نے دیکھا، بار بار دیکھا، لیکن سچ کے سوا اس میں کچھ نہیں ہے، اخلاص کے سوا اس میں کچھ نہیں ہے، ہرآزمایش ، ہر جانچ کا آخری نتیجہ یہی برآمد ہوا۔ جانچ کی یہ ایجابی شکلیں تھیں اس راہ سے انہیں کچھ نہیں ملا۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تعارف 6 1
3 دیباچہ 10 2
4 مکی زندگی 10 1
5 والدین کی وفات 22 4
6 عبدالمطلب کی کفالت اور ان کی وفات 22 4
7 ابو طالب کی کفالت 22 4
8 دائی حلیمہ سعدیہ 23 4
9 ملک ِعرب 23 4
10 قریش اور قریش کی حالت 24 4
11 ایامِ طفولیت اورشغلِ گلہ بانی 25 4
12 حجر اَسودکا جھگڑا 26 4
13 نکاح 26 4
14 خلوت پسندی 28 4
15 ابتدائے وحی 30 4
16 {اِنَّنِیْ اَنَا اللّٰہُ لَا اِٰلہَ اِلَّا اَنَا} 30 4
17 تعذیب ِصحابہ ؓ 32 4
18 ہجرتِ حبشہ 33 4
19 نجاشی کے دربار میں جعفر طیارؓ کی تاریخی تقریر 34 4
20 ذاتِ مبارک ﷺ کے ساتھ ایذا رسانیوں کا آغاز 35 4
21 ابو طالب کو توڑنے کی کوشش 36 4
22 شعب ِابی طالب 37 4
23 شعبِ ابی طالب کے مصائب کی قیمت واقعۂ معراج 37 4
24 واقعۂ معراج کے متعلق چند ارشادات 38 4
25 جناب ابوطالب اور خدیجہ کی وفات 40 4
26 طائف کی زندگی 40 1
27 طائف سے واپسی 42 26
28 جبرائیل امین ؑکا ظہورطائف کی راہ میں 44 26
29 جنوں سے ملاقات اوربیعت 47 26
30 مدینہ والوں سے پہلی ملاقات ٓ 48 26
31 انصارِ مدینہ کی پہلی ملاقات 49 26
32 دارالندوہ کا آخری فیصلہ اور ہجرت 53 26
33 سفرِ ہجرت کا آغاز اور اس کے واقعات 53 26
34 سفرِ ہجرت میں سراقہ سے گفتگو 55 26
35 مدنی زندگی 57 1
36 بنائے مسجد و صفہ 58 35
37 تحویلِ قبلہ کا راز 58 35
38 مؤاخاۃ اور اس کا فائدہ 59 35
39 اذان کی ابتدا 60 35
40 تبلیغِ عام کا آغاز 60 35
41 مشکلاتِ راہ 61 35
42 غزوئہ بدر 61 35
43 عہدِ نبوت کے جہاد میں شہدا اور مقتولوں کی اٹھارہ سو تعداد 62 35
44 بیرونِ عرب میںتبلیغ کا کام 64 35
45 اسلامی جہاد کی ترتیب 67 35
46 ازواجِ مطہرات 67 35
47 مدینہ میں دنیا کے مذاہب کا اکھاڑہ 67 35
48 حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حیثیت 70 35
49 ختمِ نبوت 74 35
Flag Counter