ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015 |
اكستان |
|
نے آپ کو حکمت و بصیرت کا وافر حصہ عطافرمایا تھا، آپ شکل و صورت اور ظاہری خدو خال کے اِعتبار سے زیادہ خوبصورت نہ تھے کیونکہ آپ کا رنگ سیاہ تھا ہونٹ موٹے تھے اور پاؤں میں پھٹن تھیں۔ آپ کے آقا نے ایک دِن آپ سے کہا کہ اے لقمان ! ہمارے لیے ایک بکری ذبح کرو اور اُس کا سب سے اچھا عضو ہمارے سامنے پیش کرو، آپ نے بکری ذبح کی اور اُس کا دِل اور زبان نکال کر اپنے آقا کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب سے اچھے اَعضاء ہیں، چند دنوں کے بعد آقا نے دوبارہ حضرت لقمان علیہ السلام سے کہا کہ ہمارے لیے ایک بکری ذبح کرو اور اُس کا سب سے برا عضو لے کر آؤ،آپ نے بکری ذبح کی اور اُس کا دِل اور زبان نکال کر آقا کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب سے برے اَعضاء ہیں۔ آقا کو یہ دیکھ کر تعجب ہوا، اُس نے آپ سے کہا کہ جب میں نے عمدہ اَعضاء پیش کرنے کو کہا توتم دِل اور زبان لے آئے اور جب میں نے تمہیں برے اَعضاء لانے کو کہا تو بھی تم دِل اور زبان لے آئے ، یہ کیا بات ہوئی ؟ آپ نے جواب میں اِرشاد فرمایا آقا ! جب یہ دونوں عضو درست رہیں تو اِن سے بہتر کوئی عضو نہیں اور جب یہ دونوں عضو بگڑ جائیں تو اِن سے براکوئی عضو نہیں۔ یہ واقعہ آپ کی حکمت کے اُن نوادرات میں سے ہے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطاکی تھی، جب آقا نے دِل اور زبان کے متعلق آپ کا جواب سنا تو اُسے آپ کی حکمت اور ذہنی فراست کا پتہ چلا، آپ کی اِس حکمت سے بہت زیادہ متعجب اور متاثر ہو کر اُس نے آپ کو آزاد کر دیا اور آپ کو بہت زیادہ مال بھی دیا تاکہ وہ آپ کی زندگی میں کام آئے۔ حضرت لقمان علیہ السلام لوگوں میں حکیم ودانا، اکثر اَوقات خاموش رہنے والے اور بہت کم بولنے والے مشہور ہوگئے، آپ کسی کوکچھ نہ کہتے، اگر آپ کوکسی سے کوئی تکلیف بھی پہنچتی تو آپ اُس سے بھلائی کامعاملہ کرتے، اِن ہی صفائی کی بناء پر لوگوں نے آپ کو اپنا قاضی منتخب کر لیاتاکہ آپ اُن کے باہمی معاملات کا فیصلہ فرمایا کریں۔