ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015 |
اكستان |
|
''اور ہم نے دی لقمان کو عقلمندی کہ حق مان اللہ کا، اور جو کوئی حق مانے اللہ کا تو مانے گا اپنے بھلے کو، اور جو کوئی منکر ہوگا تو اللہ بے پرواہ ہے سب تعریفوں والا۔ اور جب کہا لقمان نے اپنے بیٹے کو، جب اُس کو سمجھانے لگا، اے بیٹے ! شریک نہ ٹھہرائیو اللہ کا، بے شک شریک بنانا بھاری بے اِنصافی ہے۔ اور ہم نے تاکید کردی اِنسان کو اُس کے ماں باپ کے واسطے، پیٹ میں رکھا اُس کو اُس کی ماں نے تھک تھک کر اور دُودھ چھڑانا ہے اُس کا دو برس میں کہ حق مان میرا اور اپنے ماں باپ کا، آخر مجھ ہی تک آنا ہے۔ اور اگر وہ دونوں تجھ سے اَڑیں اِس بات پر کہ شریک مان میرا اُس چیزکو جو تجھ کو معلوم نہیں تو اُن کاکہنا مت مان اور ساتھ دے اُن کا دُنیا میں دستور کے موافق اور راہ چل اُس کی جو رُجوع ہوا میری طرف، پھر میری طرف ہے تم کو پھر آنا، پھر میں جتلا دُوں گا تم کو جو کچھ تم کرتے تھے۔ اے بیٹے ! اگر کوئی چیز ہو برابر رائی کے دانے کے پھر وہ ہوکسی پتھر میں یا آسمانوں میں یا زمین میں، لا حاضر کرے اُس کو اللہ، بے شک اللہ جانتا ہے چھپی ہوئی چیزوں کو، خبر دار ہے۔ اے بیٹے ! قائم رکھ نماز اور سکھلا بھلی بات اور منع کر برائی سے اور تحمل کر جو تجھ پر پڑے، بے شک یہ ہیں ہمت کے کام۔ اور اپنے گال مت پُھلا لوگوں کی طرف اور مت چل زمین پر اِتراتا، بے شک اللہ کو نہیں بھاتا کوئی اِتراتا بڑائیاں کرنے والا، اور چل بیچ کی چال اور نیچے کر آواز اپنی، بے شک بری سے بری آواز گدھے کی آواز ہے۔'' حضرت لقمان علیہ السلام، حضرت داؤد علیہ السلام کے زمانے میں تھے ،آپ ایک نیک سیرت اور نیک اِنسان تھے، آپ اپنے آقا کی بکریاں چَر ایاکرتے تھے، آپ زیادہ مال دار تو نہ تھے لیکن اللہ