Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015

اكستان

22 - 65
''ستمے سنگین باشد کہ زنِ یک جمیلہ باشد و جفت دیگرے قبیحہ۔ پس شرط عدالت ودینداری آنست کہ مرد زنِ جمیلہ خودرا چند روز بداں کس دہد کہ جفت اُو بدو زشت ست وزست اُور ا یک چند بخود در پزیر۔'' (دبستانِ مذاہب  ص ١٣٤)  ١ 
پیٹ کا شور مچانے والوں نے اِس تاریخ سے سبق لیا، عورت کو گھر سے نکالا، کارخانے اور دفتروں میں پہنچایا، بچہ اُس سے لے کر سرکاری پرورش گاہ میں بھیج دیا اور اُس کو زمانہ زچگی کی رُخصت دے دی، لیکن ہر سال ولادت ہونے لگی تو زچگی کی رخصتوں میں بھی پابندی لگادی گئی مثلاً یہ کہ پانچ دفعہ سے زیادہ زچگی کی رُخصت نہیں دی جائے گی۔ اب مردو عورت جنسی تعلقات میں آزاد ہیں اَلبتہ  نہ عورت ماں بنے گی نہ مرد باپ، شاید اُن کو یہ پتہ بھی نہ چلے کہ اُن کے جنسی تعلقات کا جو نتیجہ تھا وہ  زندہ ہے  یا  مردہ  ؟  اگر زندہ ہے تو کہاں ہے  ؟  اُس کا مستقبل کیا ہے  ؟ 
''محبت ''کا سلسلہ گھر سے چلتاہے، ماں کی مامتا باپ کی شفقت کا ردِ عمل اَولاد کی محبت ہے،  ملی جلی زندگی میں بہن بھائیوں اور رشتہ داروں میں بے لوث محبت کی شاخیں پھیلتی ہیں لیکن جب زندگی کی پہلی ہی منزل میں یہ چمن بر باد کر دیاگیا تواَب محبت کا نام صرف عیش پرستی کی خاطر آسکتا ہے، آپس کی ہمدردی، اِمدادِ باہمی اور اِنسانی شرافت سے اِس کا تعلق نہیں رہے گا۔
 اور بقول عارف جامی اِنسانی سماج کی تصویر یہ ہوگی ۔ 
ایں نہ مردانند اینہا صورت اَند 

مردہ نانند کشتگانِ شہوت اَند ٢ 
(باقی صفحہ  ٣٣ )
  ١  ایک سنگین ظلم ہے کہ ایک کی بیوی خوبصورت ہواور دُوسرے کی بد صورت۔ اِنصاف اور دینداری کی شرط یہ ہے کہ شوہر اپنی حسین و جمیل بیوی کو چند روز کے لیے اُس کو دے دے کہ اُس کی بیوی بد صورت ہے اور وہ اُس بد صورت کو  چند روز کے لیے خود قبول کر لے۔ 
  ٢   یہ مرد نہیں ہیں بلکہ مردوں کی صورتیں ہیں ،یہ مرے ہوئے نہیں ہیں بلکہ شہوت کے مارے ہوئے ہیں۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرفِ آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 6 1
4 گورنروں کے لیے ضابطہ : 7 3
5 مال کمائو مگر اللہ کو یاد رکھو : 8 3
6 اعلیٰ اَخلاق کا معلم 9 1
7 سرمایہ پرستی کا دُشمن ۔ اِنسانیت کا حامی ۔ شرافت کا علمبردار 9 6
8 دُنیا دو طبقوں میں بٹ گئی ہے : صاحب ِ سرمایہ اور محنت کش مزدُور 9 6
9 اِس کائنات کا مقصد کیا ہے ؟ 12 6
10 میدانِ اِنقلاب ....... تبدیلی کہاں کی جائے ؟ 14 6
11 آخری منزل .......... ''ملکیت'' کا خاتمہ 18 6
12 تقسیم کی صورت : 20 6
13 ایک مثال : 21 12
14 ایک عجیب و غریب دلیل یا فیصلہ ملاحظہ فرمائیے : 21 6
15 اِسلام کیا ہے ؟ 23 1
16 سترہواں سبق : ذکر اللہ 23 15
17 اَفضل الذکر : 23 15
18 کلمۂ تمجید : 24 15
19 تسبیحاتِ فاطمہ : 25 15
20 سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ : 26 15
21 قرآنِ پاک کی تلاوت : 27 15
22 ذکر کے متعلق چند آخری باتیں : 28 15
23 وفیات 29 1
24 قصص القرآن للاطفال 30 1
25 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 30 24
26 ( حضرت لقمان حکیم کا قصہ ) 30 24
27 بقیہ : اعلیٰ اَخلاق کا معلم 33 6
28 ماہِ صفرکے اَحکام اور جاہلانہ خیالات 34 1
29 ماہِ صفر کا ''صفر'' نام رکھنے کی وجہ : 34 28
30 ماہِ صفر کے ساتھ ''مظفَّر''لگانے کی وجہ : 34 28
31 ماہِ صفر کے متعلق نحوست کا عقیدہ اور اُس کی تردید : 35 28
32 ماہِ صفر سے متعلق بعض روایات کا تحقیقی جائزہ : 37 28
33 ماہِ صفر کی آخری بدھ کی شرعی حیثیت اوراُس سے متعلق بدعات : 38 28
34 بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 42 1
35 زمانہ ٔ جاہلیت کی بد شگونیاں : 43 1
36 عصر حاضر کی بدشگونیاں اور توہمات : 46 1
37 ماہِ صفر کی نحوست کا تصور : 48 1
38 دین کے مختلف شعبے 49 1
39 (ا ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 38
40 (٢ ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 50 38
41 (٣) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 38
42 (٤ ) دعوت اِلی الخیر : 53 38
43 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 54 38
44 موجودہ دور کا اَلمیہ : 55 38
45 تعارف و تبصرہ '' فوائد جامعہ بر عجالہ نافعہ '' 57 1
46 نام و نسب : 58 45
47 وِلادت با سعادت : 58 45
48 تحصیل ِعلم : 58 45
49 درس و تدریس اور فضل و کمال : 58 45
50 وفات : 61 45
51 تعارف و تبصرہ بر کتاب عجالہ نافعہ : 61 45
52 فصل اَوّل : 61 45
53 شرائط : 62 52
54 طبقہ اُولیٰ : 63 52
55 طبقہ ثانیہ : 63 52
56 طبقہ ثالثہ : 63 52
57 طبقہ رابعہ : 63 52
58 فصل دوم : 64 45
59 خاتمہ : 64 58
60 بقیہ : بد شگونی اور اِسلامی نقطۂ نظر 64 34
Flag Counter