ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2015 |
اكستان |
|
( اَلَّذِیْنَ یَکْنِزُوْنَ الذَّھَبَ وَالْفِضَّةَ وَلاَ یُنْفِقُوْنَہَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ فَبَشِّرْہُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ o یَوْمَ یُحْمٰی عَلَیْہَا فِیْ نَارِ جَہَنَّمَ فَتُکْوٰی بِہَا جِبَاہُہُمْ وَ جُنُوْبُہُمْ وَ ظُہُوْرُہُمْ ط ہٰذَا مَا کَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِکُمْ فَذُوْقُوْا مَا کُنْتُمْ تَکْنِزُوْنَ ) ( سُورة التوبہ : ٣٤ ، ٣٥ ) '' جو لوگ سونے اور چاندی کے ذخیرے جوڑ کر رکھتے ہیں اور اُن کو اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے، اُن کو مژدہ سنادو درد ناک عذاب کا، اُس روز جب سونے اور چاندی کے اِن ذخیروں کو دوزخ کی آگ میں تاپاجائے گا پھر (سرمایہ داروں) کی پیشانیوں، کروٹوں اور کمروں کو داغا جائے گا (اور بتایا جائے گا) یہ وہ ہے جو تم نے خاص اپنے لیے جوڑا تھا، اب چکھو اِس کو جو تم نے جوڑ کر رکھا تھا۔ '' ( وَلَا یَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ یَبْخَلُوْنَ بِمَآ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنْ فَضْلِہ ہُوَ خَیْرًا لَّہُمْ ط بَلْ ہُوَ شَرّ لَّہُمْ ط سَیُطَوَّقُوْنَ مَا بَخِلُوْا بِہ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ ط وِلِلّٰہِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْر ) (سُورہ اٰل عمران : ١٨٠ ) '' اوروہ لوگ جو بخل کرتے ہیں اُس (مال) میں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے دیا ہے وہ ہر گز ہر گز نہ سمجھیں کہ اُن کا یہ فعل اُن کے لیے بھلائی کی بات ہے، نہیں نہیں یہ اُن کے لیے بڑے شر اور برائی کی بات ہے، عنقریب قیامت کے دِن یہ مال ومتاع جن کے لیے وہ بخل کرتے ہیں اُن کے گلوں میں (عذاب) کا طوق بنا کر پہنایا جائے گا۔ '' مگر فرق یہ ہے کہ قرآنِ حکیم اللہ کے نام پر خرچ کراتا ہے اور سیاسی مُنادوں کی نظر پیٹ پر ہے یعنی نفع اَندوزی اور خود غرضی وہاں بھی اور یہاں بھی۔ (٢) '' اِسلام'' پاداشِ عمل کا نقشہ پیش کر کے اِعتدال پیدا کرتا ہے کہ مزدور اگر اِقتدار حاصل کرلے تو منہ چھوٹ وحشی نہ بنے اور یاد رکھے کہ اگر سرمایہ دار کا ظلم، ظلم تھا جس کی سزا اُس کو ملی تو مزدور