Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 2 - یونیکوڈ

101 - 457
الکورات]٩٧١[(٢٠) واھل الذمة فی البیاعات کالمسلمین الا فی الخمر والخنزیر خاصة فان عقدھم علی الخمر کعقد المسلم علی العصیر وعقدھم علی الخنزیر کعقد 

 اصول  جو چیز مال نہ ہو اور نجس العین نہ ہو تو دوسروں کے تابع ہو کر اس کی بیع جائز ہوگی۔  
فائدہ  امام شافعی اور امام محمد کے نزدیک ریشم کے کیڑوں کی بیع تنہا بھی جائز ہے۔اسی طرح شہد کی مکھیوں کی بیع تنہا بھی جائز ہے۔
 وجہ  یہ کیڑے منتفع بہ ہیں ۔ان سے ریشم اور شہد نکلتے ہیں اس لئے یہ مال کے درجے میں ہوئے ۔اس لئے تنہا ان کی بیع بھی جائز ہوگی۔  لغت  ددو القز  :  ریشم کے کیڑے۔  النحل  :  شہد کی مکھی۔  الکورات  :  شہد کی مکھیوں کے چھتے۔
]٩٧١[(٢٠)اہل ذمہ بیوع میں مسلمانوں کی طرح ہیں مگر شراب میں اور سور میں خاص طور پر ۔اس لئے کہ ان کا عقد شراب پر ایسا ہے جیسا کہ مسلمان کا عقد شربت پر،اور ان کا عقد سور پر ایسا ہے جیسا کہ مسلمان کا عقد بکری پر۔
 تشریح  وہ کافر جو ٹیکس دے کر دار الاسلام میں رہتے ہیں ن کو ذمی کہتے ہیں۔ ان لوگوں کے حقوق مسلمانوں کی طرح ہیں۔اس لئے جس طرح مسلمان خریدو فروخت کر تے ہیں اسی طرح ذمی بھی خریدو فروخت کریںگے ۔
 وجہ  حضورۖ نے خود کفار سے خریدو فروخت کیا ہے ۔عن عبد الرحمن بن ابی بکر قال کنا مع النبی ۖ ثم جاء رجل مشرک مشعان طویل بغنم یسوقھا فقال النبی ۖ ابیعا ام عطیة ؟ او قال ام ھبة ؟ قال لا بل بیع فاشتری منہ شاة (الف) (بخاری شریف ، باب الشراء والبیع مع المشرکین واہل الحرب ص ٢٩٥ نمبر ٢٢١٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ آپۖ نے مشرک سے بیع کی ہے۔اس لئے مشرک کو بیع کرنے کی اجازت ہوگی تو ذمیوں کو بدرجہ اولی بیع و شراء کرنے کی اجازت ہوگی۔ کیونکہ وہ دار الاسلام کو ٹیکس دیکر تمام حقوق حاصل کر لئے ہیں ۔ 
البتہ ذمیوں کو اپنے طور پر شراب اور سور بیچنے کی اجازت ہوگی کیونکہ ان کے اعتقاد میں  وہ مال ہیں۔اس لئے جس طرح مسلمان شربت کی خریدو فروخت کرتے ہیں اسی طرح وہ آپس میں شراب کی خریدو فروخت کریںگے۔اور ہم جس طرح بکری کی خریدو فروخت کرتے ہیں اسی طرح وہ آپس میں سور کی خریدو فروخت کریںگے۔
  وجہ  اثر میں اس کی اجازت موجود ہے۔سمع ابن عباس یقول دخلت علی عمر ... قال سفیان یقول لا تأخذوا فی جزیتھم الخمر والخنازیر ولکن خلوا بینھم وبین بیعھا فاذا باعواھا فخذوا اثمانھا فی جزیتھم (ب) (سنن للبیھقی ،باب لا یأخذ منھم فی الجزیة خمرا ولا خنزیر، ج تاسع، ص ٣٤٦،نمبر١٨٧٣٨) اس اثر میں ہے کہ ذمیوں کو شراب اور سور کی بیع کرنے دو اور اس 

حاشیہ  :  (الف) ہم حضور کے ساتھ تھے کہ ایک مشرک آدمی آیا جو مضبوط اور لمبا تھا۔بکری ہانکتے ہوئے تو حضورۖنے پوچھا،بیچنے کی ہے یا عطیہ دینے کی ؟ یا آپۖ نے فرمایا ہبہ کرنے کی ؟ مشرک آدمی کہنے لگا نہیں ! بلکہ بیچنے کے لئے۔ پس آپۖ نے اس سے ایک بکری خریدی(ب) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر کے پاس آیا... حضرت سفیان نے فرمایا کہ حضرت عمر فرمایا کرتے تھے ذمیوں کے جزیہ میں شراب اور سور مت لو۔لیکن ان کو سور اور شراب کی خریدو فروخت کرنے کے لئے چھوڑ دو۔اور ان کی قیمت میں جزیہ لو۔

Flag Counter