Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013

اكستان

43 - 64
اِس نظریہ کی معقولیت جانچنے کے لیے سب سے پہلے دیکھنے کی بات یہ ہے کہ اَگر ساری عوام حاکم ہیں تو محکوم کون ہے  ؟  کیا محکوم زمین ہے  یا  مُلک کی عمارتیںہیں  یا  جمادات  یا  نباتات ہیں  ؟  اگر یہ چیزیں محکوم نہیں بن سکتیں تو آخر محکوم کون ہے  ؟  یہ عوام جو حاکم ہیںیہ کس پر حکومت کریں گے  ؟  حاکم ہونے کا لازمی نتیجہ ہے کسی کا محکوم ہونا اَور جب عوام کو حاکم قرار دے دیا تو محکوم کا کوئی وجود ہی   نہیں رہا، سب کے سب حاکم ہیں اَور جب سب حاکم ہوں تو یہ اَنارکی ہے۔ 
جمہوریت کی تعریف میں یہ جملہ مشہور ہے کہ
Government of the people by the people for the people
 ''  یہ حکومت ہے عوام کی ، عوام کے ذریعے سے اَور عوام کے لیے  ''
 اِس کا مطلب یہ ہوا کہ عوام خود ہی حاکم ہیں اَور خود ہی محکوم بھی ہیں۔ یہ بات کسی منطق کی رُو سے درست نہیں ہوتی کہ ایک ہی شخص کو حاکم بھی قرار دیا جائے اَور اُسی کو محکوم بھی قرار دیا جائے اَور اُسی کو ذریعہ حکومت بھی قرار دیا جائے لہٰذا عوام کی حاکمیت کا جو بنیادی تصور ہے وہ مفقود ہو گیا۔  
اِس اِعتراض کے جواب میں یہ کہا جاتا ہے کہ عوام کی حاکمیت کا مطلب یہ ہے کہ وہ خود اَپنی مرضی سے اَپنے نمائندے مقرر کر لیتے ہیں پھر وہ نمائندے حاکم بن جاتے ہیں اَور باقی عوام محکوم ہو جاتے ہیں لیکن اَوّل تو اِس نمائندگی کی حقیقت (بالکل بے تکی ہے جس کو) ہم اِنشاء اللہ عنقریب واضح کریں گے) دُوسرے اِس کا مطلب یہ ہوا کہ عوام کی اَکثریت اپنے نمائندے مقرر کرنے کے بعد  بے دَست و پا ہوگئی پھر سارا اِختیار اُن گِنے چنے نمائندوں کے پاس چلا گیا اَور عوام کی بھاری اَکثریت اُن کی دَست ِنگربن گئی تو یہ اُن گِنے چنے اَفراد کی حاکمیت ہوئی،جمہوریت اَور عوام کی اَکثریت کی حاکمیت تونہ ہوئی۔ 
حاکمیت کے معنی خود علمِ سیاست کے ماہرین یہ بیان کرتے ہیں کہ کسی شخص کا کسی دُوسرے کا پابند ہوئے بغیر خود اَپنی مرضی سے حاکمانہ اِختیارات اِستعمال کرنا  یا  دُوسرے پر اَحکام جاری کر نا۔ خود  علم ِ سیاست کی رُو سے یہ حاکمیت کے معنی قرار دیے جاتے ہیںلہٰذا جب یہ کہا جائے کہ عوام حاکم ہیں تو
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حديث 5 1
4 دینی شعائر کی بے حرمتی اَور مذاق سے کافر ہو جاتا ہے : 6 3
5 نتیجہ کا پتہ موت کے وقت چلے گااِس لیے پہلے ناز نہیں کر سکتا : 8 3
6 گناہ کیا ہے ؟ 8 3
7 مسئلہ کا اِعتبار ہوگا وسوسہ کا نہیں : 9 3
8 مختلف قسم کے شیطان : 9 3
9 خاص نبیوں کا وضوء : 10 3
10 وضو،غسل ،اِستنجاء کے وسوسہ کا علاج : 11 3
11 وضو،غسل ،اِستنجاء کے وسوسہ کا علاج : 11 3
12 اِمام بخاری کے نزدیک بھی ''تین'' کا مطلب ''تین'' ہے : 12 3
13 شیطانی مغالطہ ''غصہ کی طلاق'' : 12 3
14 طلاق کا مسئلہ اَور جاہل پیر : 14 3
15 مجاہدین ِاِسلام کے لیے خاص دُعائیں 16 1
17 لفظ ِ عید اَور اُس کی حقیقت : 19 16
18 تکبیر اَور تعظیم شعائراللہ کا مقدس دِن عید 19 1
19 لفظ ِ عید اَور اُس کی حقیقت : 19 18
20 ''عید'' اَور ''تہوار'' میں فرق : 20 18
21 پردہ کے اَحکام 23 1
22 کافر عورتوں سے پردہ میں کوتاہی : 23 21
23 کافر عورتوں سے پردہ کے حدود اَور شرعی دلیل : 23 21
24 کافر عورتوں سے پردہ : 24 21
25 غیر مسلم ڈاکٹر عورتوں سے علاج کرانا : 25 21
26 شوال کے چھ روزوں کی فضیلت 28 21
27 قسط : ٢٠سیرت خُلفَا ئے راشد ین 29 1
28 عدل و اِنصاف : 29 27
29 اَولاد کی تعلیم و تربیت 36 1
30 اَحادیث میں آیا ہے : 37 29
31 عید کی سنتیں 40 1
32 عید کے دِن کی تیرہ سنتیں ہیں : 40 31
33 نظام ِ جمہوریت 41 1
34 ''جمہوریت''منفی عمل کا منفی ردِّعمل : 42 33
35 جمہوریت اَور ہم جنس پرستی : 45 33
36 جمہوریت اَور بیوی کا تبادلہ : 47 33
37 جمہوریت اَور ناجائز بچے : 47 33
38 جمہوریت اَور خاندانی نظام ،ایڈز کی وباء : 48 33
39 عوام کو حاکمیت کا دھوکہ : 49 33
40 سیکولر نظام ، زِنا و فحاشی : 49 33
41 عوام کو حاکمیت کا دھوکہ : 49 33
42 گلدستۂ اَحادیث 52 1
43 وفد ِعبدالقیس کو چار باتوں کا حکم اَور چار سے ممانعت : 52 42
45 نبی اَکرم ۖ کا ایک قیمتی پُر اَثر وعظ 56 1
46 دُنیا اَور عورتوں کے فتنوں سے بچو : 56 45
47 اِسلام میں بد عہدی روا نہیں : 56 45
48 برائی پر روک ٹو ک جاری رکھیں : 57 45
49 اَپنے اَنجام سے بے فکر نہ رہیں : 58 45
50 غصہ سے پرہیز کریں : 59 45
51 قرض کی اَدائیگی میں ٹال مٹول نہ کریں : 60 45
52 دُنیا بس چند روزہ ہے : 61 45
53 وفیات 62 1
54 شانِ عید 63 1
Flag Counter