ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
کھڑے ہو کر کیوں باتیں کرتے ہو مسلمانوں کو اَپنی غیبت میں مبتلا کرتے ہو ۔اُس نے کہا اَمیر المومنین اَبھی ہم مدینہ میں آئے ہیں، مشورہ کر رہے تھے کہ کہاں قیام کریں۔ یہ سن کر دُرّہ اُس کے ہاتھ میں دیااَور فرمایا کہ اے اللہ کے بندے مجھ سے قصاص لے لے ۔اُس نے کہا اَمیر المومنین میں نے معاف کیا ۔آپ نے فرمایا نہیں قصاص لے لے۔ تیسری مرتبہ اُس نے کہا میں نے اللہ کے واسطے معاف کیا۔ آپ نے فرمایا اچھا اللہ تجھ کو اِس کا بدلہ دے گا۔ اَبو عثمان نہدی کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم اگر عمر فاروق رضی اللہ عنہ ترازو ہوتے تو اُس میںبال برابر بھی پاسنگ نہ ہوتا۔ (طبقات ج ٣) ٭ آپ کے ملکی اِنتظامات اَور سیاست و صولت کے واقعات بھی بے شمار ہیں لیکن اِس موضوع پر بعض کتابیں اُردو زبان میں بھی شائع ہو چکی ہیں لہٰذا یہاں چند باتیں لکھی جاتی ہیں۔ کئی شہروں کی بنیاد ڈالی اَور اُن کو آباد کیا چنانچہ شہرِ بصرہ اَور کوفہ آپ رضی اللہ عنہ ہی کے آباد کیے ہوئے ہیں۔ اِسلامی تاریخ کی بنیاد ڈالی، پہلے دَستاویزوں میں مہینہ لکھا جاتا تھا سن نہ ہوتا تھا اِس سے بہت اِشتباہ پڑتے تھے آپ نے ہجرت سے سن کا آغاز قائم کیا۔ تمام ممالک ِمفتوحہ میں ہر شہر کے لیے حاکم علیحدہ مقرر کیا اَور بیت المال کا تحویل دَار علیحدہ چنانچہ عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو حاکم اَور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو اُن کا وزیر اَور معلمِ دین مقرر کیا۔ ممالک ِمفتوحہ کی زمین کی پیمائش کرائی اَور اُسی حساب سے خراج مقرر کیاچنانچہ عراق کی پیمائش پر عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ اَور حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کو معین فرمایا جس قدر خراج وغیرہ کی آمدنی آپ کے زمانے میں باوجود اِس عدل و اِنصاف اَور رعیت پروری کے تھی، آپ کے بعد ظلم وجور سے لوگ اِس قدر وصول نہ کر سکے۔ امیر المومنین عمر بن عبدالعزیز نے ایک روز حجاج کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اِس کو نہ دین کی لیاقت تھی نہ دُنیا کی۔ حضرت فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عراق سے دس کروڑ اَٹھائیس لاکھ سالانہ وصول کیے اَور زیاد نے دس کروڑ پندرہ لاکھ اَور حجاج نے اِس قدر ظلم کرنے