ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
اَلحاصل عورتوں کی آزادی اَور بے پردگی میں وہ مصلحتیں جن کے لیے وہ پیدا کی گئی ہیں حاصل نہیں ہو سکتی ہیں، وہ پردہ ہی میں حاصل ہو سکتی ہیں اَور پردہ کا مفہوم عام ہے یعنی وہ بھی پردہ ہی ہے جو مالدارں میں ہے اَور وہ بھی پردہ ہے جو غریبوں کی عورتوں میں ہے۔ بے پردگی وہ ہے جو آزاد عورتوں میں ہے۔ ( مفاسد ِ گناہ ص ٤١٠) کافر عورتوں سے علاج کرانے میں چند ضروری شرعی ہدایات : کافر عورتوں سے علاج کرانے میں کوئی مضائقہ نہیں مگر اِس میں چند باتوں کا خیال رکھیں : ٭ اُن سے علاج معالجہ کے سوا اَورکوئی بات نہ کریں۔ ٭ ضروریات کے سوا زیادہ میل جول نہ بڑھائیں اُن سے بہنا پا (دوستی)نہ کریں ۔آج کل تو غضب یہ ہے کہ جس گھر میں ایک دفعہ میم صاحب کاقدم آجاتا ہے پھر وہ روز کے روز اِس میں کھڑی نظر آتی ہے۔ اگر وہ خود بھی نہ آئی تو گھر والیاں بلاتی ہیں اِس کی بہت سختی سے بندش کرنا چاہیے۔ ٭ اگروہ مذہبی باتیں شروع کرے تو فورًا روک دینا چاہیے یا کم اَز کم سننا نہ چاہیے ۔ اَور اگر وہ کسی بات کا جواب مانگیں تو صاف کہہ دو کہ شہر میں علماء موجود ہیں تم اُن سے جاکر کہو وہ تم کو ہر بات کا جواب دیں گے۔ ٭ اَور ایک خاص بات توایسی ہے جس کی طرف اَکثر عورتیں تو کیا خاص مرد بھی اِس کی طرف توجہ نہیں کرتے، وہ یہ کہ جسم کے جن حصوں کا محرم مرد (جیسے بھائی وغیرہ ) سے چھپانا فرض ہے کافر عورتوں سے بھی اِن کا چھپانا فرض ہے مثلاً سر کا کھولنا یا گلا کھولنا محرموں کے سامنے جائز نہیں اِن مواضع کا کافر عورت کے سامنے کھولنا بھی بلا ضرورت حرام ہے۔اَلبتہ اِن مواضع (جسم کے حصہ) کو علاج کی غرض سے کھولنا پڑے تو جائز ہے لیکن بلا ضرورت ہر گز نہ کھولنا چاہیے۔ اِس میں بکثرت مستورات (عورتیں) مبتلاء ہیں وہ یہ سمجھتی ہیں کہ عورتوں سے کیا پردہ ہے حالانکہ شریعت میں کا فر عورتوںکا حکم مثل اَجنبی مرد کے ہے اِن کے سامنے بدن کھولنا ایسا ہی ہے