ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2013 |
اكستان |
|
اِسلام نے خدا پرستی کی تصویر میں اِخلاص و صداقت کا رنگ بھرنے کے لیے سب سے پہلے روزے کی تلقین کی ہے جس کی شانِ اِخلاص کا اَندازہ حدیث ِقدسی کے اِس جملہ سے ہو سکتا ہے اَلصَّوْمُ لِیْ وَاَنَا اَجْزِیْ بِہ ١ (روزہ صرف میرے لیے ہے اَور میں ہی اِس کی جزاء دُوں گا) اِخلاص واِیثار اَور قربانی کی آخری حد وہ ہے کہ اِنسان سب کچھ حتی کہ آل و اَولاد کو بھی قربان کر ڈالے۔ اِسلام نے فطرت ِ اِنسان کو دعوت دی کہ شان و شوکت، زیبائش و آرائش اَور اِنبساط و مسرت کی تمام جلوہ آرائیاں، اِخلاص و صداقت کے اِن ہی دو محوروں پر ہونی چاہئیں۔ (١) جب ماہ ِ رمضان ختم ہوا اَور ایک خدا پرست اِیثار و اِخلاص، خدمت ِ خلق اَور ہمدردیٔ نوع کا ایک کورس پورا کراچکے ہیں اِس کا نام'' عید الفطر'' ہے یعنی مسرت کا وہ دِن جس کا محرک اَور منبع یہ ہے کہ رمضان المبارک کا مہینہ گزارنے کے بعد آج روزہ کشائی ہوئی ہے۔ (٢) جب والہانہ جذبات کے ساتھ اِس ''بیت ِ عتیق'' میں حاضری ہو جس کے بانی (حضرت اِبراہیم علیہ السلام) نے پہلے اِس ''وادیٔ غیر ذی ذرع'' میں اَپنی مالوفات (رفیقۂ حیات حضرت ہاجرہ اَور شیر خوار لخت ِجگر حضرت اِسماعیل علیہ السلام) کو چھوڑ کر اِس کے بعد اِنسانی تمناؤں کے آخری سہارے کو قربان کر کے عاقشانِ پاک طینت کے لیے مقدس مثال قائم کی تھی۔ یہ دو عیدیں ہیں جن کی اِسلام نے تعلیم دی ہے اِن کے سلسلہ میں لکھنے اَور کہنے کی باتیں تو بہت کچھ ہیں مگر مناسب اَور بہتر یہ ہے کہ قول کی بجائے فعل کی طرف توجہ دی جائے۔ ( بحوالہ : ماہنامہ اَنوارِ مدینہ ج ١ شمارہ ٨ ذیقعدہ ١٣٩٠ھ /جنوری ١٩٧١ئ) ١ بخاری شریف کتاب التوحید رقم الحدیث ٧٤٩٢