Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012

اكستان

61 - 65
بیان کیاگیا ہے جس کی مثال ''معبد'' اَور '' عبادت خانے'' کی ہے ، بوڈمر جس مفرد کی حمایت کرتا ہے اُس کا مفہوم یہ ہے کہ دو کلمات کو ملا کر ایک مفرد نہ بنایا جائے بلکہ دونوں کلمات کو اَلگ اَلگ مفرد حیثیت سے اِستعمال کیا جائے، مثال کے طور پر اُردو کا کلمہ '' اَمر'' ہے، یہ دَراصل دو کلموں '' ان'' اَور''مر'' سے مل کر بنا ہے، اِس لیے '' امر''( جاوبداں) ''بوڈمر'' کے خیال کے مطابق مفرد نہیں رہا، اِس کی تجویز یہ ہے کہ '' ان '' اَور'' مر'' دونوں کو اَلگ اَلگ رکھا جائے تاکہ دونوں اَلگ اَلگ مفرد رہیں۔
'' بوڈمر'' کی یہ تجویز عربی کے علاوہ دُوسری زبانوں کے پیش نظر درست ہے، اِس لیے کہ اِس نوعیت کے مفرد کلمات جو دَراصل مرکب ہیں، اَجنبی معلوم ہوتے ہیں اَور نو آموز کے لیے مشکلات کا باعث بن جاتے ہیں لیکن عربی میں اِس قسم کا کوئی خطرہ نہیں ، اِس لیے عربی کو عالمی زبان کے طور پر پیش کرتے ہوئے ہم اِس تجویز کی تائید نہیں کرسکتے، عربی میں قواعد کے مطابق اِس قسم کے کلمات بنائے جاتے ہیں اَور یہ طریقہ اِختصار میں ممدومعاون ثابت ہوتا ہے۔ '' عبادت خانہ'' بوڈمر کی تجویز کے مطابق اچھا کلمہ ہے لیکن ہماری تجویز'' معبد'' کو اَپنانے کی ہے ،اِس لیے ع، ب ،د ، مادے کے پیش نظر ''معبد'' اَجنبی نہیں بلکہ اِسی سے اِسم ظرف کے قاعدے کے مطابق بنایاگیا ہے۔
دُوسری تجویز کہ ذخیرہ اَلفاظ کا مأخذلاطینی زبان ہو، ظاہر ہے کہ ہم اِس کی تائید نہیں کرسکتے، ہاں اگر صرف براعظم یورپ کے لیے اَور وہ بھی '' سلاد'' زبانیںبولنے والوں کو خارج کرکے باقی اَقوام کے لیے ایک مشترک زبان بنانا مقصود ہو تو یہ تجویز مفید ہوسکتی ہے لیکن عالمی زبان کے لیے یہ تجویز نہ صرف بے سود بلکہ حد درجہ مہلک اَور خطرناک ہے۔
تیسری تجویز کہ ذخیرئہ اَلفاظ ایک ہزار تک محدود ہو، کسی حد تک درست ہے لیکن عربی میں چونکہ قواعد کے مطابق نئے اَلفاظ بنائے جاسکتے ہیں اِس لیے عربی ذخیرہ الفاظ تین چار ہزار تک بڑھایا جاسکتا ہے اَلبتہ مادّوں کی تعداد کا محدود ہونا ضروری ہے۔
باقی تینوں تجویزیں معقول اَور قابل قبول ہیں اَور عربی میں اِن کی حیثیت ہے ؟ یہ بات ہماری گزشتہ معروضات سے واضح ہوجاتی ہے۔
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 رف اول 4 1
3 درس حدیث 6 1
4 اَذان اَور درُود شریف : 7 3
5 مثال سے وضاحت : 7 3
6 حنفی مسلک یہی ہے : 7 3
7 ''حَوْل '' اَور'' قُوَّةْ '' میں فرق : 8 3
8 ''فلاح'' کا مطلب : 8 3
9 درُود شریف اَذان کے بعد کیوں ؟ 9 3
10 اَذان میں پہلا بگاڑ شیعوں نے کیا : 9 3
11 حنفیوں میں پیدا ہونے والے اہلِ بدعت کی اِیجاد : 10 3
12 مثال سے وضاحت : 10 3
13 بریلی میں بھی کوئی بریلوی ایسا کرتا ہے اَور کوئی نہیں کرتا : 10 3
14 علمی مضامین سلسلہ نمبر ٥٣ ، قسط : ٣ ، آخری 12 1
15 ایک جامع صفات شخصیت 12 14
16 حق گوئی : 12 14
17 حضرت مفتی صاحب اَور جمہوریت : 13 14
18 اَساتذہ سے تعلق اَور غایت ِ اِحترام : 13 14
19 حضرت مدنی نوراللہ مرقدہ سے تعلق : 14 14
20 اَنابت و خشیت : 16 14
21 قرآنِ پاک سے تعلق و شغف : 16 14
22 خوش طبعی : 16 14
23 حسن ِخاتمہ : 18 14
24 مکتوب ِگرامی 21 1
25 اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
26 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 25
27 کرامات : 24 25
28 پردہ کے اَحکام 29 1
29 عورتوں کے نام کا پردہ : 29 28
30 عورت کے نام کا پردہ : 30 28
31 سیرت خلفائے راشدین 31 1
32 خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ 31 31
33 حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی خلافت کابیان : 31 31
34 شب ِقدر قرآن وسنت کی روشنی میں 33 1
35 عید اَور ماہ ِ شوال کی فضیلت 36 1
36 شب ِعید کی فضیلت : 37 35
37 شب ِ عید کی بے قدری : 38 35
38 عید کے دِن کی فضیلت : 38 35
39 عید کی سنتیں : 40 35
40 عید کے دِن کی تیرہ سنتیں ہیں : 40 35
41 شوال کے چھ روزوں کی فضیلت : 40 35
42 وفیات 41 1
43 قسط : ٨ ، آخری مروجہ محفل ِمیلاد 42 1
44 مساجد میں اَشعار پڑھنا ممنوع ہیں : 42 43
45 '' ایک شبہ اَور اُس کا جواب '' 44 43
46 خلاصۂ کلام : 45 43
47 قسط : ٥ اِسلامی صکوک (SUKUK) : تعارف اَورتحفظات 46 1
48 صکوک ِ اِجارہ کے ایک کیس کا مطالعہ 47 47
49 صکوک ِمضاربت 49 47
50 صکوک ِ مضاربت کے تداول (تجارت) کا حکم : 49 47
51 صکوکِ مضاربت کی واپس خرید کا مسئلہ : 50 47
52 صکوک ِ مضاربت کے بارے میں مجمع فقہ اِسلامی کی قراداد میں ہے : 50 47
53 قسط : ٤شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی کی زندگی ایک نظر میں 54 1
54 بقیہ : سیرت خلفائے راشدین 58 31
55 قسط : ٥ ، آخری عربی زبان کی خصوصیات و اِمتیازات 59 1
56 بوڈمر کی تجاویز : 60 55
57 چہ باید کرد : 62 55
Flag Counter