ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
کی روانگی میں ایک دو دِن کی تاخیر تھی اِس دَرمیان شریف ِمکہ نے اَنگریزوں سے مل کر خلافت ِ عثمانیہ سے بغاوت کردی اَور حضرت شیخ الہند کو اُن کے چار رُفقاء کے ساتھ گرفتار کر کے اَنگریزوں کے حوالے کردیا۔اَنگریزوں نے اپنی فوجی عدالت میں اِن پر مقدمہ چلایا اَور پوری کوشش کی کہ اِن کو اَور اِن کے رُفقاء کو بغاوت کامجرم ثابت کر کے پھانسی کے پھندے پر لٹکادیا جائے مگر قدر ت مدد گار تھی، حضرت شیخ الہند کی تحریک اِس قدر خفیہ رہی اَنگریزوں کو کوئی ثبوت فراہم نہیں ہو سکا، اِس لیے اِن لوگوں کو جزیرہ مالٹا میں قید کردیا۔ حضرت شیخ الہند کی صحت پہلے ہی سے خراب تھی اَب کالا پانی کی اَذیت ناک قید نے اِن کی صحت کو بالکل تباہ کردیا، تین سال اَور سات ماہ کی اَذیت ناک قید کے بعد ١٩٢٠ء میں اِس نحیف و کمزور بوڑھے مجاہد کو اُن کے رُفقاء کے ساتھ بمبئی لا کر آزاد کردیا گیا جہاں ہزاروں کی تعداد میں بمبئی کے مسلمانوں نے اپنے اِس عظیم قائد کااِستقبال کیا اَور ''شیخ الہند زندہ باد'' کے فلک شگاف نعروں سے فضائِ آسمانی گونج اُٹھی۔خلافت کمیٹی بمبئی کے قائدین نے ایک شاندار اِستقبالیہ تقریب کا اِنعقاد کیا جس میں خلافت کمیٹی بمبئی کے تقریبًاتمام اہم ذمہ داروں نے شرکت کی، مسلمانوں کے اِس اہم نمائندہ اِجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حضرت شیخ الہند نے جو باتیں اِرشاد فرمائیں وہ بہت ہی خاص اَور توجہ کے قابل ہیں ، آپ نے فرمایا کہ ''اِستخلاصِ وطن کی جنگ اَب تک مسلمان تنہا لڑ رہے تھے، تقریبًا سوا سو برس سے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں کی تعداد میں ہندوستانی مسلمانوں خصوصًا علماء ِحق نے بیش بہا قربانیاں پیش کیں۔ تشدد، خونریزی اَور بغاوت کے راستے اِختیار کیے دیگر ممالک سے تعاون لے کر ہندوستان سے اَنگریزوں کو مار بھگانے کی سکیمیں تیار کیں مگر اَفسوس کہ ہماری ہر کوشش ناکام رہی، اِس لیے بہت غورو فکر کے بعد اَب