ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
رمضان المبارک شروع ہو چکا ہے مگر عوام الناس کی اَکثریت عید منانے کی پُرزور خواہش رکھتی ہے مگر روزہ نماز ر اَورقرآن سے بالکل غافل ہے یہی وجہ ہے کہ ہر چیز میں بے برکتی نظر آرہی ہے خاص طور پر اِس برس موسمی پھلوں میں بہت بے برکتی دیکھنے میں آ ئی ہے ،خربوزہ جیسا عام پھل قلیل مقدار میں بہت تھوڑے عرصہ کے لیے بازار میں آیا پھر غائب ہوگیا،یہی حال اَمرود کا بھی دیکھنے میں آ رہا ہے ملکی کیلے بھی اِسی صورت ِحال سے دوچار ہیں دیگر پھلوں میں سے کسی کی بہتات دیکھنے میں نہیں آئی۔ گرانی اِس قدر ہے کہ لوگوں کے ہوش اُڑ گئے ہیں مستقبل میں غلہ کی فراہمی بھی بحران سے دوچار ہوتی نظر آ رہی ہے مگر اِس سب کچھ کے باوجود نافرمانیوں سے توبہ کر کے اللہ کی بارگاہ میں رجوع و اِستغفار کی طرف مسلمانوں کا عمومی رُجحان دیکھنے میں نہیں آرہا بلکہ اللہ کی بارگاہ میں شکوہ و شکایت کی جسارت زوروں پر ہے جو اِنتہائی خطرناک علامت ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کے حال پر محض اپنے فضل کا معاملہ فرماتے ہوئے اپنے غضب سے محفوظ فرمائے۔حضرت اَبوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آقائے نامدار ۖ نے فرمایا کہ تمہارے رب عزوجل کا اِرشاد ہے کہ''اگر میرے بندے میری اِطاعت کرنے لگیں تو میں اُن پر رات کو بارش برساؤں اَور دِن کو سورج نکالوں (تاکہ معاشی اُمور بسہولت اَنجام دیتے رہیں) اَور اُن کو بادلوں کی کڑک بھی نہ سناؤں (کہ رات کو بے آرام نہ ہوں )۔''(مشکوة شریف ص ٤٥٤)