ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2012 |
اكستان |
|
عید الفطر کی رات کا نام ''لیلة الجائزہ'' یعنی اِنعام کی رات رکھا گیا ہے۔ جب عید کی صبح ہوتی ہے تو حق تعالیٰ شانہ فرشتوں کو تمام شہروں میں بھیجتے ہیں وہ زمین پر اُتر کر تمام گلیوں، راستوں کے سِروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اَور ایسی آواز سے جن کو اِنسان اَور جنات کے سوا ہر مخلوق سنتی ہے پکارتے ہیں کہ اے محمد ۖ کی اُمت اُس ربِ کریم کی درگاہ کی طرف چلو جو بہت زیادہ عطا فرمانے والا ہے اَور بڑے بڑے قصور کو معاف کرنے والا ہے۔ پھر جب لوگ عید گاہ کی طرف نکلتے ہیں تو حق تعالیٰ شانہ فرشتوں سے دریافت فرماتے ہیں کہ اُس مزدور کا بدلہ کیا ہے جو اَپنا کام پورا کر چکا ہو۔ وہ عرض کرتے ہیں کہ ہمارے معبود اَور ہمارے مالک اِس کا بدلہ یہی ہے کہ اُس کی مزدوری پوری پوری دی جائے تو حق تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے فرشتو میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اِن کو رمضان کے روزوں کو اَور تراویح کے بدلہ میں اپنی رضا اَور مغفرت عطا کردی ہے۔ اَور بندوں سے خطاب فرما کر اِرشاد ہوتا ہے کہ اے میرے بندو! مجھ سے مانگو، میری عزت کی قسم! میرے جلال کی قسم! آج کے دِن اپنے اِس اجتماع میں مجھ سے اپنی آخرت کے بارے میں جو سوال کرو گے عطا کروں گا اَور دُنیا کے بارے میں جو سوال کرو گے اِس میں تمہاری مصلحت پر نظرکروں گا، میری عزت کی قسم! جب تک میرا خیال رکھوگے میں تمہاری لغزشوں کی پردہ پوشی کرتا رہوں گا اَور اُن کو چھپاتا رہوں گا۔ میری عزت کی قسم !میرے جلال کی قسم!میں تمہیں مجرموں (اَورکافروں) کے سامنے رُسوا نہ کروں گا بس اَب بخشے بخشائے اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ۔ تم نے مجھے راضی کردیا اَور میں تم سے راضی ہو گیا۔ پس فرشتے اِس اَجرو ثواب کو دیکھ کر جو اِس اُمت کو فطر کے دِن ملتا ہے خوشیاں مناتے ہیں اَور کھل جاتے ہیں۔ (الترغیب ج ٢ ص٩٩) اِن مذکورہ اَحادیث سے معلوم ہوا کہ عید اَور شب ِ عید دونوں ہی بہت فضیلت واہمیت کی حامل ہیں اَور یہ اِنعامات ِ اِلٰہی کی وصولی اَور خوشنودی حاصل ہونے کا مبارک دِن ہے مگر ہماری شامت ِاعمال یہ ہے کہ ہم اِن مبارک شب و روز میں غلط قسم کے کاموں اَور گناہوں میں ایسے منہمک ہوجاتے ہیں کہ اُس دِن بجائے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کے اللہ تعالیٰ کی نا راضگی مول لیتے ہیں۔