ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
کے لیے ایک حرف اَور ایک حرف ایک ہی آواز کے لیے مخصوص ہو، اَنگریزی میں C ک، س، چ اَور ش کی مختلف آوازیں دیتا ہے،گویا ایک حرف ایک آواز کے لیے مخصوص نہیں، اِسی طرح ایک ش کی آواز کے لیےC،S،SS،SH اَورTIO کے حروف اِستعمال ہوتے ہیں، گویا ایک آواز کے لیے ایک حرف مخصوص نہ رہا، اِسپرانتو میںC، ت اَور س دونوں کی مرکب آواز دیتا ہے جبکہK اَورT اِن دونوں آوازوں کے لیے اَلگ اَلگ موجود ہیں، اِسی طرح اِسپرانتو میںچ کے لیےC اَورCH دونوں مستعمل ہیں۔ عربی میںصوتی نظام کی یہ خصوصیت پوری آب وتاب کے ساتھ جلوہ گر ہے۔قابلِ قبول صوتی نظام کی ایک اَور خصوصیت یہ ہے کہ اِس کے کلمات میں نہ تو کوئی حرف زائد ہو جس کی آواز نہ ہو اَور نہ ہی کوئی ایسی آواز ہو جس کے لیے حرف نہ ہو، دُنیا کی بیشتر زبانیں اِس خصوصیت سے محروم ہیں۔ اَنگریزی میںDaughter(ڈاٹر) میںG.U اَورH کی آواز نہیں، یہ تینوں حروف تلفظ کے اِعتبار سے زائد ہیں اَور Examination(اِیگزامینیشن )میںX کی آواز Z کی ہے اَور CUT میںU،A کی جگہ اِستعمال کیاگیا ہے اَور Cough(کف) میںF(ف) سرے سے موجود ہی نہیں اَور اِس کی آواز پائی جاتی ہے۔ عربی میں کوئی ایسا حرف نہیں جس کی آواز نہ ہو اَور نہ ہی کوئی ایسا حرف ہے جو کسی دُوسرے حرف کی آواز دیتا ہو۔ رہا علم تجوید کی رُو سے '' من مائ'' کی جگہ مما ء پڑھنا یا حروفِ شمسی سے پہلے کلمہ تعریف کے'' ل'' کا آواز نہ دینا وغیرہ یہ قواعد کے مطابق ہے لیکن اَنگریزی زبان میں CUTمیںA کی جگہU کا آنا یاU کی جگہA کا پڑھنا کسی قاعدے کی رُو سے نہیں، اِس کے علاوہ یہ بھی حقیقت ہے کہ تلفظ میں رَوانی، سلاست اَور حلاوت پیدا کرنے کے لیے دُنیا بھر کی زبانوں میں اِس قسم کی تبدیلیاں جان بوجھ کر پیدا کی جاتی ہیں، اَنگریزی میںDO NOT کی جگہDONT فارسی میں '' تورا'' کی جگہ ''ترا'' ، '' ہم این'' کی جگہ '' ہمیں'' دین و دانش کی جگہ '' دین دانش'' اَور فرانسیسی میں '' ووز، آوے'' (VOUS, AVEZ) کی جگہ '' وو،زا، وے''(VO.ZA.VE) وغیرہ اِس