ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
کہا یہ حسین ہے یا حسن کا نام لیا ۔تو اُنہوں نے کہا کہ یہ تو رشتہ دار ہیں جناب کے اَورسگے بیٹے ہیں ۔تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اِن کی تو تعریف کی ہے رسول اللہ ۖ نے تو جن کی تعریف کردیں رسول اللہ ۖ وہ تو پھر قابلِ تعریف ہے اَور حجت ہے ۔تو اِنہوں نے پھر آگے سے جواب دیا کہ چاہے قابلِ تعریف ہیں اَور چاہے تعریف کی ہو مگر آپ کے لیے تو بیٹے ہیں پھر یہ اِشکال پیش کردیا اِنہوں نے۔ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اِن کی بات کو مان لیا وزن دیا کہ یہ بات ٹھیک کہتے ہیں اَور پھر چلے آئے۔ اَور اِسے ہی دیکھ کر وہ یہودی مسلمان ہوا اَور زِرہ اُس نے واپس دی ۔دعوی بھی صحیح تھا(حضرت علی کا اِن کے ) گواہ بھی صحیح تھے تو اِسلام کا عدل و اِنصاف دیکھتے ہوئے وہ مسلمان ہو گیا۔ اَور ایک مسئلہ بھی طے ہو گیا کہ بیٹا وغیرہ اِس طرح کی چیزوں کی گواہیوں میں نہیں دے سکتے گواہی ۔تو میں نے ذکر شروع کیا تھا حضرت عبداللہ اِ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا یہ اُن کی تعریف ہوئی اُن کا تعارف ہوا اُن کے کچھ حالات ہوئے اُن کا قرب ،علمی درجہ، یہ آیا سامنے۔ اَسماء الرجال میں اِن کا مقام : اَچھا جتنی کتابیں لکھی جاتی ہیںاَسماء الر جال کی اُن میں ترتیب یہ ہے کہ سب سے پہلے تو لکھتے ہیں نام حضرت ِ اَبوبکر رضی اللہ عنہ کا صحابہ کرام میں اَور پھر نمبر دو پر لکھتے ہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ، نمبر تین حضرت عثمان رضی اللہ عنہ، نمبر چار حضرت علی رضی اللہ عنہ ۔اَور نمبر پانچ جو ہے وہ حضرت