ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
قسط : ٣ عربی زبان کی خصوصیات و اِمتیازات ( محترم جناب مضطر عباسی صاحب ) (٣) نئے کلمات کی گنجائش : اِنسان علم و دَانش اَور خاص کر سائنس اَور سیاسیات میں پیہم ترقی کررہا ہے، روز بروز نئے نئے تجربات اَور نئی نئی اِیجادات و اِختراعات ہورہی ہیں، اِس لیے زبان میں نئے اَور جدید کلمات کی ضرورت پیدا ہوتی رہتی ہے ،جو زبان نئی تحقیقات کے دَوش بدوش نئے کلمات پیش نہیں کرسکتی وہ رفتہ رفتہ متروک اَور مردہ ہوجاتی ہے، عالمی زبان کے لیے ضروری ہے کہ اُس میں نئے کلمات وضع کرنے کی گنجائش اَور صلاحیت ہو۔ عہدِ حاضر کا ایک ماہر لسانیات بوڈمر(BODMER)لسانیات پر اپنی تصنیفTHE LOOM OF LANGUAGE میں موجودہ عالمی اَور خاص کر مصنوعی(ARTIFICIAL) زبانوں پر بھرپور تنقید بلکہ تنقیص کے بعد عالمی زبان کے لیے اپنی تجویز پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ : '' عالمی زبان کا ذخیرہ اَلفاظ ایک ہزار کلمات سے کسی صورت میں بھی زیادہ نہیں ہونا چاہیے اَور مختلف علوم کے لیے اَلگ اَلگ فرہنگیں تیار کی جائیں تاکہ جو شخص کسی خاص علم سے دلچسپی رکھتا ہو وہ اُن فرہنگوں کا مطالعہ کرکے ذخیرہ اَلفاظ کی کمی کو پورا کرلیا کرے۔(کتاب مذکور صفحہ٥١٠) براعظم یورپ کے مختلف مُلکوں میں رائج زبانوں کے پیش نظر '' بوڈمر'' کی یہ تجویز معقول ہے کہ عام بول چال کے لیے عالمی زبان کا ذخیرہ اَلفاظ ایک ہزار کلمات تک محدود ہونا چاہیے اَور علم کی مختلف شاخوں میں تحقیق کرنے والوں کے لیے اَلگ اِصطلاحات وضع کی جائیں، لیکن مخصوص لوگوں