ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
صحابہ کرام کا مقام اِبن ِمسعود کی زبانی : تو یہ کہتے ہیں بس یہ جو اَصحابِ محمد ۖ ہیں آپ کے صحابہ ہیں ۔ کَانُوْا اَفْضَلَ ہٰذِہِ الْاُمَّةِ اِس اُمت کے سب سے اَفضل لوگ وہی ہیں سب سے بڑے وہی ہیں اَولیاء کرام سے بھی بڑے سب سے بڑے کیونکہ اِن میں رسول اللہ ۖ کے'' صحابی'' ہونے کا وصف پایا جا رہا ہے جس کے تحت ''ولایت'' خود بخود آجاتی ہے ولی ہونا خود بخود آجاتا ہے ۔ اَ بَرَّہَا قُلُوْبًا یہ صحابہ کرام جو تھے رسول اللہ ۖ کے ساتھ رہنے والے شرف ِصحبت حاصل کرنے والے یہ بہت نیک دِل تھے اَ بَرَّہَا قُلُوْبًا ''نہایت نیک دِل''۔ اَعْمَقَہَا عِلْمًا ''علم میں بڑی گہرائی'' تک نظر جاتی تھی اُن کی ،علم میں گہرائی تک نظر جاتی ہے یہ نہیں کہ آپ سمجھ لیں کہ اَب ہم نے ترقی کر لی ہے علمی اَب یہ دَورزیادہ ہے علمی ترقی کا یہ غلط بات ہے یہ سوچ ثبوت کو نہیں پہنچتی جب موازنہ کیا جاتا ہے اَور مطالعہ کیا جاتا ہے اُن حالات کا اَور اُن چیزوں کا تو پتہ چلتا ہے کہ یہ(آج کے لوگ) اُس درجہ کے نہیں ہیں۔ اَقَلَّہَا تَکَلُّفًا اَور'' تکلف نہیں تھا'' بہت تھوڑا تکلف تھا ۔اِخْتَارَہُمُ اللّٰہُ لِصُحْبَةِ نَبِیِّہ یہ وہ لوگ تھے کہ جنہیں اللہ نے چنا تھا'' رسول اللہ ۖ کے ساتھ کے لیے '' پیدا ہی اِس دَور میں اِنہیں اِسی لیے کیا گیا تھا کہ یہ رسول اللہ ۖ کے ساتھی بنیں اِن میں اہلیت زیادہ دی۔ وَلِاِقَامَةِ دِیْنِہ اَور اِس لیے اللہ نے اُن کو چنا کہ وہ اللہ کا دین جو رسول اللہ ۖ لائے ہیں اُس کو وہ پھیلائیں اُس کو مظبوطی سے جمائیں ''اِقامت ِدین'' کریں۔ فَاَعْرِفُوْا لَہُمْ فَضْلَہُمْ وَاتَّبِعُوْہُمْ عَلٰی اِثْرِہِمْ تو تم اُن کی فضیلت پہچانو سمجھو اِسے اَور اِن کے پیروی کرو اِن کے پیچھے پیچھے جاؤ۔ وَتَمَسَّکُوْا بِمَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ اَخْلاَقِہِم وَسِیَرِہِمْ جہاں تک تم سے ممکن ہو اِن کے