ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
مدرسہ کوخارجی اَثرات سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں ، شرور وفتن سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں ، اگر آپ اپنی زندگی کو عالمانہ زندگی بنانا چاہتے ہیں ، اگر آپ فارغ ہونے کے بعد اِسلام اَور مسلمانوں کی مختلف ضرورتوں کے اَندر اپنی شخصیت کو مرکزی شخصیت بنانا چاہتے ہیں تو طالب ِعلمانہ زندگی آپ کی پاکیزہ ہونی چاہیے ، پڑھنے کے بعد جو جی چاہے آپ کیجیے۔اَور اگر آپ نے اِن حالات کے اَندر جن سے دُنیا گزر رہی ہے ، ایسا نہ کیا اَور مدرسے آپ کی وجہ سے خارجی اَثر کا مرکز بن گئے تو مدرسے اُکھڑ جائیں گے ، آپ محفوظ نہیں رہ سکتے۔موجودہ زمانہ کے اَندر میں دیکھ رہا ہوں کہ طرح طرح کی وہ چیزیں جو مدرسے سے باہر کی تھیں ، وہ اَندر گُھس آئی ہیں اَور وہ اَندر گُھسی ہیں تو اُس کے نتائج دُنیا کے اَندر دیکھ رہے ہیں۔ مدارس کے بارے میں اِیک وباہے جو ساری دُنیا میں پھیلی ہے کہ مدرسے کیا ہیں ؟ مدرسے کیاہیں ؟ مدرسے کیاہیں ؟ ایک آفت ساری دُنیا میں آئی ہوئی ہے ،دُنیاکے بعض ملک ایسے بھی ہیں جہاں مدرسوں کو بند کردیا گیا ہے ، ایسے بھی ہیں جہاں وہ طاقتیں جو یہ دیکھ رہی ہیں کہ ہمارا ہی راج ہونا چاہیے تھاساری دُنیا میں،وہ یہ دیکھ رہی ہیں کہ یہ تحریکیں مدرسوں کے اَندر گھس رہی ہیں ، بہت اَچھا موقع ہے مدرسوں کو اُجاڑنے کا ۔اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے ! آمین ۔ میرے بھائی ! آپ کو اِس کی کوشش کرنی چاہیے اَور جس کے اَندر صلاحیت ہے اُس کو علمی میدان کے اَندر آگے بڑھنا چاہیے ۔ نصابِ تعلیم کا مقصد : میں آپ سے ایک بات کرتا ہوں اَور آپ میں سے بہت سے لوگوں کو اِس کے اَندر غلط فہمی ہوگی ، آپ جس نصابِ تعلیم کو پڑھتے ہیں ، اِس نصابِ تعلیم کو یہ سمجھنا کہ آپ اِسے پڑھ کر'' عالمِ دین'' بن گئے ، یہ بڑی غلط سوچ ہے۔دُنیا کا کوئی نصابِ تعلیم ایسا نہیں ہے جو اُس فن کی اِنتہا ہو ، نہیں ہوتا یہ ، بہترین سے بہترین نصابِ تعلیم کی خصوصیت یہ ہے تین شرائط کے ساتھ ، کامیاب سے کامیاب ترین نصابِ تعلیم وہ ہے کہ اَگر وہ شرائط میسر ہوجائیں تو اُس نصابِ تعلیم کو پڑھنے کے بعد آپ میں یہ