ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
میرے بھائی ! یہ وہ اَفراد ہیں جنہوں نے کام کیا ، میں یہ کہہ رہا تھا کہ جو سلسلہ حضرت گنگوہی سے چلا تھا وہ اِتنا مضبوط تھا کہ یہ حضرات ، حضرت مدنی رحمة اللہ علیہ تک کسی طالب ِعلم کو کبھی بیعت نہیں کرتے تھے ، فرماتے تھے کہ جب تک پڑھ رہے ہو ،اپنی ساری توجہ پڑھنے کے اَندر لگاؤ ، یہاں تک کہ فرائض و وَاجبات و سنن کے علاوہ ذکر میں اِشتغال بھی اگر پیدا ہوگا تو حصولِ علم کے اَندر حارج ہوگا۔ میں نے حضرت رحمة اللہ علیہ کو دیکھا کہ کبھی کسی طالب علم کو بیعت کی اِجازت نہیں دیتے ، موجودہ زمانہ کے اَندر جو آج کشمکش ہے وہ خیالات ، وہ نظریات ، وہ دلچسپیاں جو حصولِ علم کے بعد ہونی چاہئیں تھیں ، میں دیکھتا ہوں کہ مدرسوں کے اَندر گُھس آئی ہیں اَور میں یہ مدرسوں کے لیے بھی زہر سمجھتا ہوں ، طالب ِعلم کے لیے بھی زہر سمجھتا ہوں ، آپ کا یہ کام نہیں کہ دُنیا کے اَندر کیا ہورہا ہے ؟ طلب ِعلم کے زمانہ میں غیر علمی سرگرمی اپنے آپ کو خراب کرنا ہے : آپ کسی تحریک کے اَندر چل پڑے ، اِس کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے اپنے میدان کو چھوڑدیا آپ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے ، آپ پڑھ لیں حصولِ علم کرلیں اَور فارغ ہونے کے بعد آپ جس میدان میں چاہیںگُھس جائیں ، باطل کے مقابلہ کے اَندر گُھس جائیں ، آپ تبلیغ کے اَندر چلے جائیں ، آپ سیاست کے اَندر گُھس جائیں ، آپ تعلیم کے میدان میں مدرسہ کے اَندر بیٹھ جائیں ، فارغ ہونے کے بعد جہاں جس وقت اِسلام کو آپ کی ضرورت ہو ، سمجھ لینے کے بعد آپ وہاں چلے جائیں اَور اِسلام کے ایک خادم کی حیثیت سے اپنے سر سے کفن باندھ کر کام کریں ، بہت اچھی بات ہے ! زمانہ ٔطالب ِعلمی کے دَوران آپ اپنی مشغولیت کسی دُوسری چیز کی طرف لگائیں ، اِس کا مطلب ہے کہ آپ نے اپنے آپ کو بیکار کردیا ، آپ کے پاس علم ہوگا ، جو چاہے آپ کرلیں ! علم آپ کو اِس بات کی اِجازت نہیں دیتا ، میں جو بات آپ سے کہہ رہا ہوں آپ اِسے لکھ لیں ، میرا تجربہ ہے چالیس پچاس سال کا ، میں آپ سے کہتا ہوں کہ زمانۂ طالب ِعلمی میں آپ کی زندگی کے اَندر کسی بھی تحریک کا گُھسناچاہے وہ تحریک آپ کو کتنی ہی پاکیزہ لگتی ہو،آپ اپنے آپ کو اَلگ رکھیں ، اَبھی اِس کا وقت نہیں ہے ، مدرسہ کے اَندر ۔