ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
(وہ) غورکرے کہ جو میں نے سمجھا وہ صحیح تھا یا نہیں ؟ اگر صحیح تھا تو خدا کا شکر اَدا کرے ، غلط تھا تو اِصلاح کرے ۔ (٣) اُستاد کے سبق میں اِصلاح کرلینے کے بعد بیٹھ کر اُس کو دُہرالے ۔ یہ اَصحاب ِفن اَساتذہ کا قول تھا اَور وہ اِسی طرح طالب ِعلم کی تربیت کیا کرتے تھے اَور وہ لوگ نکلے باہر، جہاں دُنیا میں جاکر بیٹھ گئے کامیاب مدرس بن گئے۔یہ اِنتہائی ضروری چیز ہے۔ اگر آپ نے اپنی تمام دلچسپیوں کو سمیٹ کر علم کے حصول کے لیے اِن تین چیزوں میں لگادیں تو آپ وہ مردِ میدان ہوسکتے ہیںکہ دُنیا کی بڑی سے بڑی طاقت کے پنجے میں پنجہ ڈال سکتے ہیں اَور ایسے ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے دُنیا میں کام کیا جن اَسلاف کا نام لیا جاتا ہے وہ ایسے نہ تھے کہ طالب ِعلمی کے زمانہ میں اُن کے مشاغل ہوا کرتے تھے ۔ طالب ِعلمی کے زمانہ میں حصولِ علم کے علاوہ دیگر مشغولیات سے بچنا : طالب ِعلمی کے زمانہ میں علم کے حصول کے علاوہ کسی اَور مشغلے سے دَلچسپی دَرحقیقت اپنی زندگی کو خراب کرنا ہے۔ہمارے اَکابر حضرت(مولانارشیداَحمد)گنگوہی رحمة اللہ علیہ سے لے کر اَور پھر وہ سلسلہ حضرت شیخ الہند(مولانامحمودحسن)رحمة اللہ علیہ پر پہنچا ، اُن کی شخصیت ایسی شخصیت ہے کہ دُنیا کے اَندر ایسی مثالیں علمائِ اُمت کے اَندر کم ملیں گی ، کسی ایک شخص کے شاگردوں میں اِتنے بڑے بڑے اَصحابِ فن ، اہلِ علم جو مختلف علوم و فنون کے ماہر اَور اِمامت کا دَرجہ رکھنے والے اَور سب کے سب ایک بنیاد پر جاکر مل رہے ہیں ، بہت کم لوگ اُمت کے اَندر ایسے ملیں گے جنہوں نے اِتنے بڑے بڑے علماء و ائمہ کو پیدا کرڈالا۔اِسی سے اَندازہ ہوتا ہے کہ خود اُس شخص کے اَندر کتنی علمی طاقت اَور اُس کے علم میں کتنی وسعت تھی،جو بھی صاحب ِصلاحیت شاگرد آکر بیٹھ گیاوہ پتھرتھااَورہیرابن گیا۔ حضرت تھانوی رحمة اللہ علیہ جنہیں ''مجدّدِ ملت'' کہا جاتا ہے ، حضرت شیخ الہند رحمة اللہ علیہ کے شاگرد تھے۔ایک لطیفہ یاد آیا ، حضرت شیخ الہند رحمة اللہ علیہ ایک مرتبہ تھانہ بھون تشریف لے گئے ،