ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
قسط : ٢شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی کی زندگی ایک نظر میں ( حضرت مولانا ڈاکٹر خالد محمود صاحب سومرو،جنرل سیکرٹری جمعیة علماء اِسلام سندھ ) حضرت مولانا ڈاکٹر خالد محمود صاحب سومرو نے یہ مقالہ ڈسٹرکٹ کونسل ہال سکھر میں بتاریخ ٢٦ صفر المظفر ١٤٣٣ھ / ٢١ جنوری ٢٠١٢ء بروز ہفتہ جمعیت علماء اِسلام ضلع سکھر کی طرف سے منعقد ہونے والے شیخ الہند سمینار میں پیش کیا۔ آپ کی علمی و رُوحانی خدمات تو بہت ہیں اِس کے علاوہ آپ کی سیاسی خدمات بھی تاریخ کا ایک اہم باب ہیں، اَنگریزوں کے خلاف ١٩٥٧ء میں شروع کی گئی تحریک ِآزادی کے مشن کو آپ نے کافی بڑھایا آپ نے تحریک کا مرکز کا بل کو بنایا آپ کی تحریک ریشمی رُومال کے نام سے مشہور ہے آپ بھی کئی دُوسرے مسلم اَکابرین کی طرح عسکری بنیادوں پر مسلمانوں کو منظم کر کے اَنگریزوں کے خلاف جہاد کرنا چاہتے تھے لیکن اَپنوں کی سازشوں اَور ریشہ دَوانیوں کی وجہ سے اَنگرزیوں کے خلاف یہ تحریک بظاہر تو کامیاب نہ ہو سکی لیکن اِس نے ہندو پاک کے مسلمانوں میں بیداری کی نئی رُوح پھونک دی۔ اِس سلسلہ میں آپ نے ١٣٣٣ھ میں حجاز ِ مقدس کا سفر کیا ١٣٣٤ھ تک وہاں رہے، ١٣٣٥ھ کے آغاز میں آپ کو گرفتار کر کے مالٹا پہنچا دیا گیا، ١٣٣٨ھ کو وہاں سے رہا ہوئے اَور ہندوستان پہنچے ،اُن دِنوں ہندوستان میں تحریک ِخلافت کا زور تھا آپ نے بڑھاپے، نقاہت اَور بیماری کے باوجود تحریک میں بھرپور حصہ لیا، مالٹا کی اَسیری کی دَوران آپ زیادہ بیمار ہو گئے تھے، وطن واپسی پر بھی بیماری میں اَفاقہ نہ ہوا، لیکن اِس کے باوجود اُنہوں نے جہدو جہد کا راستہ نہیں چھوڑا، آپ کو یاد ہونا چاہیے کہ ١٨٥٧ء کے جنگ ِآزادی میں علماء حق کی جس اِنقلابی جماعت نے قائدانہ کردار اَدا کیا تھا،