ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
اَورR کا تلفظ ایک چالیس سالہ عرب نثراد شخص کے لیے ناممکن نہیں ؟ اَنگریزی کےL,R اَورS کا تلفظ ہم پاکستانیوں کے لیے بھی مشکل ہے جو محکمہ تعلیم کا اَسی فیصد بجٹ اِس زبان کی دَرس و تدریس پر صرف کرتے ہیں اَور آج تک یہ فیصلہ نہیں کرسکے کہ اَصل لفظ '' سکول'' ہے یا '' اسکول' 'اِسی طرح ''سٹیشن'' کہنا چاہیے یا '' اِسٹیشن'' اَنگریزی کے R اَورL کے تلفظ کی مشابہت کا یہ عالم ہے جاپانی میںLondon(لنڈن) کوRondon(رنڈن) لکھا جاتا ہے۔ اَنگریزی کے تلفظ کے بارے میں خوداَنگریزوں کا اپنا تأثریہ ہے کہ اُس کا صوتی نظام قابل قبول نہیں، اِنگلینڈ، اِسکاٹ لینڈ، آئر لینڈ اَور ریاست ہائے متحدہ کے لوگوں کے تلفظ میں فرق اَنگریزی کے ناقص صوتی نظام کی زندہ مثال ہے، آیئے اُن زبانوں کا جائزہ لیں جنہیں اہلِ یورپ نے تلفظ کے نقائص سے پاک قراردیا ہے۔ اِسپرانتو جو یورپ کے ماہرینِ لسانیات کا آخری شاہکار ہے، اس میںC،H،J،R اَورU کا تلفظ بہت سی یورپی اَقوام کے لیے ناقابلِ قبول ہے، اَنگریزی بولنے والی اَقوام اِن حروف کے علاوہ T اَور D پر بھی معترض ہیں کہ ہمارے لیے یہ حروف جن آوازوں کے لیے مخصوص ہیں، اِن کا اَدا کرنا مشکل ہے۔ عربی میں٢٩حروف ہجا ہیں، اَور ہر حرف ایک مخصوص آواز کے لیے ہے، اِس کے برعکس اَنگریزی میں٣١ حروف ہجا ہیں جن سے٥٥ آوازیں پیدا کی جاتی ہیں، اَب اَگر اَنگریزوں کو عربی کی ٢٩ آوازیں قبول نہیں تو عربوں کو اَنگریزوں کی٥٥ آوازیں کیونکر قبول ہوسکتی ہیں،چینی زبان میں دوہزار کلمات کی اَدائیگی کے لیے چارسو نو(٤٠٩) آوازیں پیدا کی جاتی ہیںجن میں سے بہت سی آوازیں خود چین کے مختلف علاقوں کے لوگوں کے لیے مشکل ہیں، غرض دُنیا بھر کی زبانوں کے تلفظ کے مقابل میں عربی کا تلفظ آسان ترین ہے۔ یہ ایک اُصولی بات ہے کہ جس زبان میں اِبتدائی اَور مفرد آوازیں کم سے کم ہوں گی، اُس کا تلفظ آسان ہوگا، نیز آسان تلفظ اَور قابلِ قبول صوتی نظام کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اِس میں ایک آواز