ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
قسط : ٦سیرت خلفائے راشدین ( حضرت مولانا عبدالشکور صاحب فاروقی لکھنوی ) خلیفہ رسول اللہ حضرت اَبوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ حالات بعد ِ ہجرت : ہجرت کے بعد اُن رُوح فرسا مصائب کا تو خاتمہ ہو چکا تھا جو مکہ میں ہر وقت اَور ہر آن پیش آتے رہتے لیکن مدینہ منورہ میں دُوسری قسم کی خدمات مسلمانوں کے سپرد کی گئیں اَور جاں بازی و جاں نثاری کے اِمتحانات دُوسرے طریقے سے لیے جانے لگے۔ مسلمانوں کو جہاد کی اِجازت دی گئی اَور ایک سلسلہ غزوات کا قائم ہوگیا۔ رسولِ خدا ۖ کو اُنیس (١٩)غزوات پیش آئے جن میں سب سے پہلا غزوۂ بدر اَور سب سے آخری غزوۂ تبوک تھا۔ اِن تمام غزوات میں حضرت صدیق رضی اللہ عنہ آپ ۖ کے ہمراہ رہے اَور بڑی پسندیدہ خدمتیں اَنجام دیں جن میں سے چند بطور ِ مثال کے درجِ ذیل ہیں : غزوۂ بدر : جو ١٧ رمضان المبارک ٢ھ میں ہوا ،یہ اِسلام کی پہلی فتح ہے،اِس غزوے میں رسولِ خدا ۖ کے لیے عریش یعنی چادریں تان کر سائباں سا بنادیا گیا تھا۔ حضرت صدیق رضی اللہ عنہ اِسی عریش میں آپ کے ساتھ رہے اَور آپ کی حفاظت کا حق خوب اَدا کیا، رات کو تلوار ہاتھ میں لے کر عریش کے چاروں طرف کی نگہبانی کرتے رہے جس صبح کو لڑائی شروع ہونے والی تھی اُس کی اَخیر شب میں رسولِ خدا ۖ نے نہایت بے قراری کے ساتھ دُعا مانگنا شروع کی کہ خدا وندا ! اپنا وعدہ پورا کر، اَگر یہ تیرے فرما نبردار بندے اِس جگہ شکست پا جائیں گے تو پھر رُوئے زمین پر تیری عبادت کبھی