ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
صکوک کے اِجراء کا منشور اَشرف محمد دَوابہ اپنی کتاب الصکوک الاسلامیہ میں لکھتے ہیں :یہ منشور اُن تمام وضاحتوں پر مشتمل ہوتا ہے جو شرعًا مطلوب ہوں مثلًا (١) عقد کی شرائط کیا ہیں اَور وہ وضاحتیں جو صکوک کے اِجراء میں شریک لوگوں کے بارے میں ضروری ہوں مثلاً شرکاء کی صفات کہ وکیل اِصدار، مدیراِصدار، اَمین اِستثمار اَور تغطیہ (under-writing) کا وعدہ دینے والا کون ہوگا اَور اُن کی تعیناتی اَور معزولی کی شرائط کیا ہوں گی۔ نوٹ : جب کوئی شخص یا کمپنی صکوک جاری کرے اَور کوئی بینک یا مالیاتی اِدارہ اِس بات کی ضمانت دے کہ جو صکوک بکنے سے رہ جائیں گے وہ اُن کو خرید لے گا،بینک وغیرہ کی اِس ضمانت کو تغطیہ (under-writing) کہتے ہیں۔ (٢) اِس عقد (under-lying contract) کی تحدید و تعیین ہو جس کی بنیاد پر صکوک کا اِجراء ہو رہا ہے مثلاً اُجرت پر دی ہوئی جائیداد کی فروخت، اِجارہ، مرابحہ، اِستصناع، سلم، مضاربہ، مشارکہ، وکالت، مزارعت، مغارست، یا مساقات۔ (٣) اِس عقد کے اَرکان و شرائط کا پورا بیان ہو جس کی بنیاد پر صکوک کا اِجراء ہو۔ اِس میں کوئی ایسی بات شامل نہ ہو جو عقد کے تقاضوں اَور اُس کے اَحکام کے مخالف ہو۔ (٤) عقد کے شرعی اَحکام کی اَور مبادیٔ شریعت کی پاسداری کی وضاحت ہو اَور ایک ایسی مجلس ِشرعی قائم کرنے کی صراحت ہو جو اِس بات کو نظر میں رکھے کہ صکوک کی پوری مدت میں متعلقہ شرعی اَحکام کی پوری پاسداری کی جا رہی ہو۔ (٥) اِس بات کی تصریح ہو کہ صکوک کے ذریعہ حاصل شدہ سرمایہ سے اَور جن موجودات و اَثاثوں میں وہ سرمایہ منتقل ہوگا اُن سے شرعی طریقے سے نفع حاصل کیا جائے گا۔ (٦) حامل ِ صکوک نفع میں شریک ہوگا۔ اَور نقصان ہونے کی صورت میں اپنے صکوک کی