ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
سے زیادہ عالِم ہوں اَور اگر میں یہ جان لوں کہ کوئی بھی کتاب اللہ کا علم مجھ سے زیادہ رکھتا ہے اَور اُس کے پاس سفر کرکے ہی پہنچا جا سکتا ہے تو میں سفر کر کے پہنچوں گا۔ اِن کی کوفہ آمد اَور خدمات : میں نے آپ کو ایک صحابی کے بارے میں اِتنی باتیں سنائیں تعریف سنائی کام بھی اُن کا تھوڑا سا بتائے دیتا ہوں وہ آئے کوفے میں تو اُنہوں نے پڑھانا شروع کردیا اَوروہاں علم ہی یہی تھا قانون بھی یہی تھا قاضی بھی یہی پڑھتے تھے مفتی بھی یہی پڑھتے تھے اَور یہ چلا آیا ہے اَب تک، ترکی دَور کے خاتمے سن تیرہ سو چودہ ہجری(١٩٢٣ئ) تک۔ کافروں کی تعزیرات کی اِسلامی قوانین پر ترجیح : بدقسمتی ہے کہ اُسے تو پس ِ پشت ڈال رکھا ہے اَور جو اَنگریز نے بنایا تھا وہ چل رہا ہے اَور اُس کا نام قانون بھی نہیں تھا''تعزیراتِ ہند'' اُس نے نام رکھا تھا ''تعزیر'' تو کہتے ہی ہیں اُس کو جو مرمت کی جائے غلطیوں پر، تو سزائیں تھیں وہ ایک طرح کی، عجیب(اَفسوس ناک) چیز تھی۔ بہرحال وہ پسند کررکھی ہے اَور وہ چھوڑ رکھی ہے۔ تو چونکہ ''علم'' نام ہی حدیث قرآنِ پاک اَور فقہ اِن کا نام تھا تو اِس بناء پر اِن کے پاس شاگرد زیادہ آنے شروع ہوگئے اَور شاگرد لائق ہوئے تو کوفہ مرکز بن گیا علم کا۔ حضرتِ علی رضی اللہ عنہ نے جب کوفے کودارُالخلافہ بنایا ہے عارضی یا مستقل جس طرح بھی بنایا کیونکہ حکومت ِ اِسلامی کی حدود بہت پھیل گئی تھیں تو اِس لیے مدینہ طیبہ کے علاوہ بنانا منع نہیں تھا تو اُنہوں نے کوفہ بنالیا اُس کے بعد حضرتِ معاویہ نے شام میں دِمشق بنالیا اُن کے بعد عباسی لوگوں نے بغداد بنالیا یعنی جنگی نقطۂ نظر دفاعی اَور تحفظ کے نقطۂ نظر سے وہ چلتا رہا ہے دارُالخلافہ، رضی اللہ عنہم۔ حضرت اِبن مسعود اَور کوفہ : تو حضرتِ علی رضی اللہ عنہ جب آئے ہیں یہاں کوفہ میں تو کوفے کے فقہاء کی کثرت سے