ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
اَخلاق اَور اِن کی جو فطرت ہے سیرت ہے وہ بھی مظبوطی سے تم حاصل کرتے جاؤ اَپنے اَندر جذب کرتے جاؤ لیتے جاؤ اَور اُس پر جمے رہو تَمَسَّکُوْا مظبوطی سے پکڑے رہو۔ فَِنَّہُمْ کَانُوْا عَلٰی الْہُدَی الْمُسْتَقِیْمِ ١ اِس واسطے کہ یہ لوگ صحیح ہدایت پر تھے۔ اَپنے آپ سے ہٹا کر اَسلاف پر نظر لے جا رہے ہیں کہ جوصحابہ کرام دُنیا سے رُخصت ہو چکے ہیں جن کے بارے میں ہمیں معلوم ہے کہ اِیمان پر گئے ہیں بس اُن کی پیروی کرتے رہو ،تواضع کا اپنی یہ حال ہے اُن کی کہ اپنے بارے میں نہیں فرما رہے ہیں اپنے بارے میں تو فرمایا کہ جو بھی پیروی کرنی چاہے اُس کی کرے جو دُنیا سے رُخصت ہو چکا ہو کیونکہ جب تک زِندہ ہے کوئی پتہ نہیں کس وقت کیا ہوجائے اُس کے دِل کو کیا ہوجائے اُس کے خیالات کو کیا ہوجائے۔ اللہ سے اُمید بھی خوف بھی : ویسے اللہ کا وعدہ ہے کہ وَالَّذِیْنَ جَاھَدُوْا فِیْنَا لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا اللہ کا بڑے تاکیدی اَلفاظ سے وعدہ ہے کہ جو ہماری راہ میں جدو جہد کرتے ہیں صحیح راہ حاصل کرنے کے لیے رضا خوشنودی حاصل کرنے کے لیے لَنَھْدِیَنَّھُمْ سُبُلَنَا ہم اُن لوگوں کو ضرور اپنے راستوں پر چلائیں گے تو یہ وعدہ ہے، اللہ کے کرم سے(ایسی ہی) اُمید رکھنی بھی چاہیے لیکن وہ فرماتے ہیں کہ نہیں،بے خوف نہیں ہو سکتا وہ آدمی ،بے خوف ہونا غلط ہے تو جو وفات پا چکے ہیں اُن کو دیکھو اَور اُن کی پیروی کرو یہ اِن کی تواضع ہے باوجود اِتنے فضائل کے مالک ہونے کے پھر بھی تواضع کا حال یہ ہے کہ دُوسرے صحابہ کرام کی تعریف فرمائی، دُوسروں کی تعریف کرنے میں بڑے کھلے دِل سے تعریف کرتے تھے اُس میں کوئی خرابی کوئی اُس میں تنگی نہیں نظر آتی بالکل ۔ تو اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے ہم سب کو آخرت میں اِن سب حضرات کا ساتھ نصیب فرمائے اَور صحیح معنٰی میں اِتباع ِ سنت کی توفیق دے اَور ہمارے لیے آسان فرمائے ہمیں اِسلام پر قائم رکھے مزید اپنی رضا اَ ور فضل سے نوازتا رہے بڑھاتا رہے۔ آمین،اِختتامی دُعاء .... ١ مشکٰوة شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ١٩٣