ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
مالیت کی نسبت سے نقصان کو برداشت کرے گا۔ (٧) اِس ضمانت کا کچھ ذکر نہ ہو کہ صکوک جاری کرنے والے کی تعدی یا کوتاہی نہ ہونے کے باوجود وہ حاملین ِ صکوک سے صکوک کو قیمت ِاِسمیہ (Face-value)پر واپس خریدے گا۔ نوٹ : قیمت ِ اِسمیہ اُس قیمت کو کہتے ہیں جو صکوک جاری کرتے وقت طے کی گئی تھی ۔ تداولِ صکوک (صکوک کی خریدو فروخت ) ڈاکٹر اَشرف محمد دَوابہ اپنی کتاب الصکوک الاسلامیہ میں تداولِ صکوک کی تعریف کو معاییر شرعیہ سے نقل کرتے ہیں : التصرف فی الحق الشائع الذی یمثلہ الصک بالبیع او الرھن او الھبة او غیر ذالک من التصرفات الشرعیة'' وہ غیر متعین حق جس کی نمائندگی صک کرتا ہے اُس میں شرعی تصرف مثلًا بیع، رہن، ہبہ وغیرہ کرنے کو تداولِ صکوک کہتے ہیں۔'' اِسلامی صکوک اَولاً مشارکہ کا حصہ ہوتے ہیں قرض نہیں ہوتے کیونکہ صکوک کے ذریعہ لوگ نفع کی غرض سے اپنا سرمایہ لگاتے ہیں۔ یہ حصہ نقدی سے شروع ہوتا ہے اَور اَعیان (اَشیائ) یا منافع میں تبدیل ہوتا ہے یا اُدھار بیوع کے نتیجہ میں پیدا ہونے والے دیون میں تبدیل ہوتا ہے اَور کسی بھی طریقے سے قرض نہیں بنتا۔ اِسلامی صکوک کے تداول کے شرعی ضابطے : حاملین ِصکوک کو صکوک میں بیع اَور ہبہ وغیرہ وہ تمام تصرفات کرنے کا حق ہے جو شرعًا مالک کو اپنے مال میں حاصل ہوتا ہے۔ اَور شریعت ِاِسلامیہ غیر متعین (مشاع) حصے میں اِسی طرح تصرف کرنے کی اِجازت دیتی ہے جیسا کہ کل (ملکیتی مال) میں تصرف کرنے کی اِجازت دیتی ہے۔ اَلبتہ اِسلامی صکوک کی خرید و فروخت موجودات کی حقیقت کے مطابق چند اَحکام کی پابند ہوتی ہے۔یہ