ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2012 |
اكستان |
|
(2) صکوک کا تداول جس متعارف اَور مروجہ طریقے سے کریں جائزہے جبکہ وہ شرع کے مخالف نہ ہو مثلًا بالمشافہ ہویا اَلیکٹرونک واسطوں سے ہو۔ (3) موجودات جو کرائے پر دیے ہوئے ہوں یا جن کو کرایہ پر دینے کا وعدہ ہو اُن کے صکوک کا تداول فروختگی کے وقت سے لے کر اِنتہائے مدت تک جائز ہے۔ (4) اعیان کے منافع کی ملکیت کے صکوک کا تداول اُن اعیان کو دوبارہ اِجارہ پر دینے سے پہلے جائز ہے۔ جب وہ اعیان دوبارہ اجارہ پر دیے جائیں تو اُس وقت صکوک اُجرت کی نمائندگی کرتے ہیں اَور یہ اُجرت دُوسرے مستاجر پر دین ہوتی ہے۔ اُس وقت صکوک کا تداول اُن اَحکام کا پابند ہوگا جو دیون میں تصرف اَور ضوابط سے متعلق ہیں۔ (5) ذمہ میں موصوف اَعیان(اَشیائ) کے منافع کی ملکیت کے صکوک کا تداول اُن اعیان کی تعیین سے پہلے جائز نہیں جن کی منفعت کو وصول کرنا ہے مگر جبکہ دیون میں تصرف کے ضوابط کی پابندی کی جائے۔ اَلبتہ جب اِن اعیان کی تعیین ہوجائے تو اُس وقت ان صکوک کا تداول جائز ہے۔ (6) وہ خدمات جن کو کسی متعین جہت و جانب سے وصول کیا جائے گا اِن کی ملکیت کے صکوک کا تداول ان خدمات کے اِجارے کے اعادے سے پہلے جائزہے۔ جب اِجارے کااعادہ ہوجائے تو اُس وقت صکوک اُجرت کی نمائندگی کرتے ہیں جو نئے مستاجر کے ذمہ دین ہوتی ہے لہٰذا دیون میں تصرف کے اَحکام و ضوابط کی پابندی ضروری ہے۔ (7) وہ خدمات جن کو ایسی جہت و جانب سے جو موصوف فی الذمہ ہو اُن کی ملکیت کے صکوک کا تداول اُس جہت کی تعیین سے پہلے جائز نہیں جس سے خدمت وصول کی جائے گی اِلا یہ کہ دیون میں تصرف کے ضوابط کی پابندی کی جائے۔ اَلبتہ جب وہ جہت متعین ہوجائے تو تداول جائز ہے۔ (8) ............................ (9) متعین اعیان کے منافع کے دُوسرے خریدار کے لیے جائز ہے کہ وہ اِن کو آگے فروخت کردے اَور اِن کے صکوک بنادے۔