ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
یا نہیں اَور خلافت کے بعد اُس کا طرز ِحکومت کیسا تھا؟ اَمیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے جس طرح یزید کو ولی عہد بنایا تھا اِس بارہ میں روایات مختلف ہیں تاہم اِتنا قدر ِمشترک ہے کہ مدینہ کے اَربابِ رائے صحابہ نے خوشی سے اَمیر کی یہ بدعت نہیں تسلیم کی اَور عبداللہ بن زبیر ، عبدالرحمن بن اَبی بکر، حسین اَور دُوسرے نوجوانوں نے علی الامکان اِس کی مخالفت کی تھی، اِبن ِزبیر نے صاف صاف کہہ دیا تھا کہ ہم خلافت کے بارے میں رسول اللہ ۖ اَور خلفائے راشدین کے طریقہ کے علاوہ اَور کوئی نیا طریقہ نہیں قبول کرسکتے ۔عبدالرحمن بن اَبی بکر رضی اللہ عنہ نے اِس سے بھی زیادہ تلخ لیکن صحیح جواب دیا۔ مروان نے جب مدینہ میں یزید کی ولی عہدی کا مسئلہ پیش کیا تو کہا اَمیر المو منین معاویہ چاہتے ہیں کہ اَبوبکر و عمر کی سنت کے مطابق اپنے لڑکے یزید کو خلیفہ بناجائیں۔ عبدالرحمن نے جواب دیا یہ اَبوبکر و عمر کی سنت نہیں ہے بلکہ کسرٰی و قیصر کی ہے اَبو بکر وعمر نے اپنی اَولاد کو اپنا جانشین نہیں کیا بلکہ اپنے خاندان میں سے بھی کسی کو نہیں بنایا۔ لیکن چونکہ عہد ِنبوت کے بعد کی وجہ سے بڑی حد تک حریت و آزادی کا خاتمہ ہوچکا تھا اِس لیے کچھ لوگوں نے اَمیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے دبدبۂ وشکوہ سے مرعوب ہو کر کچھ لوگوں نے مال وزَر کی طمع میں اَور بعضوں نے محض اِختلافِ اُمت کے خطرہ سے بچنے کے لیے یزید کو ولی عہد مان لیا۔جو لوگ مخالف تھے اُنہوں نے بھی جان کے خوف سے خاموشی اِختیار کر لی، بہرحال کسی نے بھی خوش دِلی کے ساتھ یزید کو ولی عہد نہیں تسلیم کیا۔ اِبن ِزبیر ،حسین، عبدالرحمن گو خاموش ہوگئے تھے لیکن اِن میں سے کسی نے بھی ولی عہدی تسلیم نہیں کی تھی۔ اَمیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے اِن سے یہاں تک کہا کہ تم لوگ یزید کو محض خلیفہ کا نام دے دو، باقی اَعمال کا عزل و نصب، خراج کی تحصیل و صول اَور اُس کا مصرف سب تمہارے ہاتھوں میں رہے گا لیکن اِس قیمت پر بھی اُنہوں نے آمادگی ظاہر نہ کی، اُن کے اِنکار پر اَمیر معاویہ رضی اللہ عنہ بھی مصلحت ِوقت کے خیال سے خاموش ہوگئے۔ یہ یزید کی ولی عہدی کی صورت تھی اِس کے علاوہ اگر اِس حیثیت سے دیکھا جائے کہ اُس وقت یزید سے بہتر اَشخاص اِس منصب کے لیے موجود تھے تو یزید کی ولی عہدی اَور زیادقابلِ اعتراض ہوجاتی ہے کیونکہ مذکورہ ٔبالا تینوں بزرگ میں سے ہر ایک یزید کے مقابلہ میں زیادہ اہل تھا۔ اَکابر صحابہ میں حضرت عبداللہ بن عمر