ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
حرف آغاز نَحْمَدُہ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِےْمْ اَمَّابَعْدُ ! ماہِ مبارک کا آغاز ہو چکاہے اِس میں ہر خاص و عام کے لیے اللہ تعالیٰ کی طرف سے رحمتوں کا نزول ہوتاہے جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کردیے جاتے ہیں اَور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑدیاجاتا ہے گویا ہر اِنسان کو موقع دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے گناہوں سے باز آکر سچی توبہ کے ذریعہ اپنے رب کو راضی کرے فی الوقت ہماری جتنی بھی معاشرتی اَور معاشی اُلجھنیں ہیں اُن کی بڑی وجہ ہماری بداَعمالیاں اَور مخلوقِ خدا کے ساتھ نااِنصافیاں ہیں مال و دُنیا کی محبت میں ہر شخص اَندھا ہو چکا ہے وہ موت قبر اَور آخرت کی ہر منزل کو بُھلا بیٹھا ہے۔ مگر اِس سب کچھ کے باوجود اللہ تعالیٰ کی رحمت و مغفرت کا دَروازہ کھلتا رہتا ہے ماہِ صیام میں تو اُس کی خصوصی رحمت کا دریا ہر طرف بہتا ہے ۔آقائے نامدار ۖ کا اِرشاد ہے کہ اِس ماہ کا پہلا عشرہ رحمت ہے اَور درمیانی عشرہ مغفرت ہے اَور آخری عشرہ جہنم سے خلاصی ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہوا کہ ہر کسی پر رحمت کا باب کسی نہ کسی شکل میں کھلا ہے کسی کے درجے بلند ہورہے ہیں کسی کی بخشش ہو رہی ہے کسی کو جہنم سے خلاصی نصیب ہو رہی ہے ۔ایک بار آپ ۖ نے صحابہ سے خطاب میں اِرشاد فرمایا کہ :