ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
چھپا نہیں سکتا چنانچہ اُس عورت نے کہا واقعی مارا ہے میں نے، کہاں سے آیا پستول سیکھا کیسے سب پتہ چل گیا کہ یہ سب حال ہی کی تازہ باتیںہیں ،معلوم ہوا کہ یہ چار آدمی شریک ہیں اِس میں، بیچنے والا بھی ،لے کر دینے والا بھی، سیکھانے والا بھی، مارنے والی خود، یہ چار شریک تھے اُنہوں نے کیس سُن کر کہا کہ اِن سب کی گردنیں اُڑادوبیک وقت۔رات کے چار بجے اُس نے مارا ہے شوہر کو اَور صبح دس بجے سب کا فیصلہ ہوگیا ایسی صورت میں کون مجرم ہے جو ہمت کرے۔ بچہ کا قتل اَور حضرت عمر کا فیصلہ : اَب یہ بالکل ویسی ہی مثال بن گئی جیسے صدرِ اَوّل میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دَور میں ایک بچہ کے قتل میں چار آدمی شامل تھے، بچہ تھا بالکل چھوٹا ایک عورت تھی ایک شخص سے اُس کے ناجائز تعلقات تھے شوہر باہر گیا ہواتھا یہ بچہ جو تھا یہ پہلی بیوی کا تھا وہ آدمی جب آتا تھا تو یہ کہتی تھی کہ یہ سب بتادے گا باپ کو جب وہ آئے گا، پہلے اِسے صاف کرو تو وہ اَور ایک اَور آدمی ملے اِس طرح سے وہ چار آدمی بن گئے اِس عورت سمیت ،اِنہوں نے مارا مار کر اُس بچہ کو ایک کنویں میں ڈال دیا پتہ چل گیا لوگوں کو تلاش کیا گیا معلوم کیا گیا پکڑ لیا گیا اَب حاکم جو تھا وہاں کا اُسے تردد ہوا کہ قاتل کون ہے قاتل تو ایک ہی ہوگا اِن میں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اُس نے یہ کیس بھیج دیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ مار دوچاروں کو ۔ ایک کیس میں سات آدمی شامل تھے تو ساتوں کے ساتوں کو مروا دِیا۔ ایسے ہی کسی موقع پر یہ فرمایا لَوِاشْتَرَکَ فِیْہِ اَہْلُ صَنْعَائَ لَقَتَلْتُھُمْ بِہ ١ یہ صنعاء دارُالخلافہ چلا آر ہا ہے بہت پرانا یمن کا اَب بھی وہ بڑا شہر ہے اَور ممکن ہے اَب بھی دارُالخلافہ ہو تو فرمایا کہ اگر تمام صنعاء والے ایک آدمی کے قتل میں شامل ہوتے تو میں سب کو مار دیتا ۔ تو اِس کا اَثر یہ ہے کہ وہاں قتل وغارت گری کاتو بالکل خاتمہ ہے یہاں آپ اَخبارات دیکھتے ہی ہیں اِس طرح سے مار دیتے ہیں جیسے کسی جانور کو ماردیا ہو اِنسان میںاَور جانور میں تھوڑا ہی سا فرق ہے اَور اِتنے رَوز حادثے اَور قتل اَور یہ اَور وہ تو اُس (پنڈت) نے تو جاکر وہاں وہ منظر بھی نہیں دیکھا کہ چلو اِسلام ١ بخاری شریف کتاب الدیات ج ٢ ص ١٩٢٠ مطبوعہ اَلطاف اَینڈ سنز کراچی