ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
دینی مسائل ( مسجد کے آداب و اَحکام ) مسجد میں دُنیا کے مباح کام : اِس بارے میں ضابطہ یہ ہے کہ جوکام نہ طاعت ہونہ معصیت ہو بلکہ مباح ہو،خاص اُس کے لیے مسجدمیں جانامکروہ ہے اَوراَگرپہلے سے مسجد میں حاضرہے اَوراِتفاقًا اِس مباح کی حاجت پیش آئی اَورمحض اِس کی نیت سے مسجد میں نہیں گیابلکہ کسی طاعت کے لیے گیا اَوروہاں اِس مباح کوبھی کرلیا توجبکہ کثرت نہ ہو جائزہے ۔ مسئلہ : اگر دُنیوی باتیں کرنے ہی کی غرض سے مسجد میں جائے اَور وہاں جا کر دُنیا کی باتیں کرے تو یہ بالکل جائز نہیں اگرچہ باتیں جائز اَور مباح ہوں۔ مسئلہ : اگر خاص باتیں کرنے کی غرض سے مسجد میں نہ بیٹھے بلکہ عبادت مثلاً نمازاَور ذکر کے لیے مسجدمیں بیٹھا ہو پھر کوئی دُنیا کی جائز بات کرلی جس میں کوئی معصیت اَور گناہ کی بات نہ ہو توگنجائش ہے لیکن زیادہ نہ ہونی چاہئیں صرف ضرورت کی ہوں۔ مسئلہ : مسجد میں نکاح کے علاوہ خریدو فروخت اَور دیگر معاملات کرنا ناجائز ہے اَلبتہ معتکف کے لیے بقدرِ حاجت خریدو فروخت کرنا جائز ہے بشرطیکہ فروخت کا سامان مسجد میں داخل نہ کرے۔ مسئلہ : مسجد میں اَشعار پڑھناجائز نہیں اَلبتہ اگر اَشعار نصیحت و عظ کے ہوں یا نبی ۖ کی مدح ونعت کے ہوں یا حقانیت ِاِسلام کے متعلق ہوں تو اُن کو مسجد میں پڑھنااِس شرط سے جائز ہے کہ نمازیوں کو اَور ذکر و تلاوت کرنے والوں کو اِس سے تشویش نہ ہو۔ مسئلہ : مسجد میں کھانا کھانا اَور سونا جائز نہیں لیکن مسافر اَور معتکف کے لیے جائز ہے۔ اِن کے علاوہ کسی اَور کو اَگر ضرورت ہوتو وہ اعتکاف کی نیت سے مسجد میں داخل ہو اَور کچھ عبادت کر کے پھر اپنے کھانے اَور سونے کی ضرورت پوری کرے۔