ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
قسط : ٣،آخریاِانسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ ( جناب مولانا قاری محمد حنیف صاحب جالندھری ،ناظمِ اَعلیٰ وفاق المدارس العربیہ ) پاکستان آئینی طورپر اِسلامی ریاست ہے جس کا تعین آئین ِ پاکستان کے دیپاچہ میں کردیا گیاہے اَور ١٢ اپریل ١٩٧٣ء کے آئین کے تحت ملک کا نام ''اِسلامی جمہوریہ پاکستان ''ہے۔ آئین میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری کائنات پر حاکمیت ِاَعلیٰ صرف اللہ کی ہے۔ اُس کے عطاء کردہ اِختیارات کو پاکستانی عوام اِسلامی حدود کے اَندر رہتے ہوئے اِستعمال کر سکتے ہیں اَور پاکستانی عوام کا فیصلہ ہے کہ اِن کی ریاست اپنی طاقت اَور اِختیارات جمہوری اُصولوں کے مطابق عوام کی منتخب کردہ پارلیمنٹ کے ذریعہ اِستعمال کرے گی۔ آزادی، مساوات، برداشت اَور سماجی اِنصاف جیسے اُصول جن پر اِسلام زوردیتا ہے اُن کا لازمی خیال رکھاجائے گا۔ پاکستان کا آئین یہ بھی تقاضا کرتا ہے کہ ایسا معاشرہ تشکیل دیا جائے جس میں مسلمان اَپنی اِنفرادی اَور اِجتماعی زِندگی کو قرآن اَ ور سنت کے مطابق اِسلامی سانچے میں ڈھال سکیں، اِس کے ساتھ ساتھ آئین اَقلیتوں، پسماندہ اَور پسے ہوئے طبقات کے جائز مفادات کے مکمل تحفظ کی ضمانت بھی فراہم کرتا ہے۔ معاشرہ یہ مقاصد اُس وقت تک حاصل نہیں کر سکتا جب تک متعلقہ قانون سازی نہ کی جائے اَور اِدارے قائم نہ کیے جائیں۔ پاکستان کاریاستی مذہب اِسلام ہے اَور قرآن و سنت قانون سازی کے بنیادی اَور بڑے مآخذ۔ اَب بات کرتے ہیں سیکشن 295C کیvalidity کی۔ یہ قانون ایکٹ نمبر III کے ذریعہ 1986ء میں پاکستان پینل کوڈ 1860ء کا حصہ بنایا گیا۔ یہاں ضروری ہے کہ اِس قانون کو دوبارہ دیکھا جائے جو پہلے ہی ایک فیصلہ کے تحت حتمی حیثیت اِختیار کر چکا ہے جس کے تحت : '' اگر کوئی ایسے الفاظ لکھے یا بولے یا کسی بھی طرح اُن کا اِظہار کرے یا کسی بھی طرح بالواسطہ یابِلاواسطہ ایسا اِشارہ کنایہ کرے جس سے رسول پاک حضرت محمد ۖ کی شان میں گستاخی کا پہلو سامنے آئے تو یہ جرم ہوگا جس کی سزا موت یا عمر قید ہوگی اِس کے ساتھ ساتھ جرمانہ بھی کیا جاسکتا ہے۔ ''