Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011

اكستان

37 - 65
قسط  :  ٢ حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 
(  حضرت مولانا شاہ معین الدین صاحب ندوی   )
واقعہ شہادت پر ایک نظر  : 
دَرحقیقت حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ شہادت بھی منجملہ اُن واقعات کے ہے جس میں مسلمانوں کے مختلف گروہوں نے بڑی اَفراط و تفریط سے کام لیا ہے، بعض اِسے اِتنا گھٹا تے ہیں کہ خاکم بدہن حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو حکومت کا باغی قرار دے کر آپ کے قتل کو جا ئز ٹھہراتے ہیں اَور بعض اِتنا بڑھاتے ہیں کہ اُس کا اَندرونی سلسلہ تکمیل ِ نبوت سے مِلادیتے ہیں، خود اہلِ سنت کے اَکابر علماء نے اِس میں بڑی بڑی نکتہ آفرینیاں کی ہیں چنانچہ بعضوں نے واقعہ شہادت اَور تکمیل ِنبوت میں اِس طرح ایک مخفی رشتہ قائم کیا ہے  کہ خدائے تعالیٰ نے تمام اَنبیاء کے اِنفرادی فضائل ذاتِ پاک محمدی  ۖ  میں جمع کردیے تھے اَور آپ  کی ذاتِ گرامی حُسنِ یوسف، دَم ِعیسی، ید ِبیضادَارِی کی حامل اَور آنچہ خوباں ہمہ دَارند توتنہاداری کی مصداق تھی۔ خدا کی راہ میں شہادت بھی ایک بہت بڑی فضیلت ہے جس سے اُس نے اپنے بہت سے محبوب اَنبیاء کو نوازا لیکن چونکہ ذات ِمحمدی اُن سب سے اَعلیٰ واَرفع تھی اَور اُمت کے ہاتھوں شہادت آپ کے مرتبۂ نبوت سے فرو ترتھی اِس لیے اِس منصب کی تکمیل کے لیے آپ کے نواسہ کو جو گویا آپ کے جسد ِاَطہر کا ایک ٹکڑا تھے اِنتخاب فرمایا۔ اِس طرح سے آپ کی جامعیتِ کبریٰ میں جو خفیف سا نقص باقی رہ گیا تھا اُس کی تکمیل ہوگئی۔ 
خوش اِعتقا دی کا اِقتضا یہ ہے کہ اُن بزرگوں کے خیالات کو عقیدت کے دِل سے قبول کرلیا جائے لیکن اگر حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو اِس قسم کے خیالات کی حیثیت شاعرانہ نکتہ آفرینی اَور خوش خیالی سے زیادہ نہیں ہے کیونکہ نبوت کی تکمیل کے لیے کسی بیرونی جزو کی ضرورت نہیں، نبوت خود ایسا جامع اَور کامل وصف ہے جو اپنی تکمیل کے لیے کسی بیرونی سہارے کا محتاج نہیں۔ہزاروں اَنبیاء ورُسل دُنیا میں آئے لیکن کیا اُن میں سے سب خلعت ِ شہادت سے سرفراز ہوئے اَور جن کو یہ منصب نہیں ملا اُن کی نبوت ناقص رہ گئی؟ غالبًا اِسے کوئی
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 سب نیک ہوں تو عمل آسان ہو جاتا ہے،بعد کے لوگوں کا اَجر : 7 3
5 جہاد کی قسمیں۔علماء کے قلم کی سیاہی اَور شہدا کا خون : 8 3
6 اگر حکومت کوتاہی کرے گی تو دُوسرے لوگوں سے اللہ دین کی خدمت لے گا : 8 3
7 دین کے خادموں کی سوچ ؟ : 8 3
8 حضرت مدنی کا دھوبی ،مخالفت کی برداشت : 9 3
9 بعد والوں کے لیے سات گنا مبارک بادی : 10 3
10 ''دَاڑھی'' پر دھمکی دینا اَور دھمکی میں آجانا دونوں باتیں غلط ہیں : 10 3
11 پنڈت کا اِسلام : 11 3
12 تقسیم سے پہلے اِسلام کی طرف رغبت : 11 3
13 صبح چار بجے قتل کیا اَور دس بجے قاتلوں کے سر قلم : 12 3
14 بچہ کا قتل اَور حضرت عمر کا فیصلہ : 13 3
15 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤ (قسط : ٣،آخری ) 15 1
16 نفاذِ شریعت کا سیدھا راستہ کلمات ِچند بر قانونِ اِسلامی 15 15
17 تکمِلہ '' کلماتِ چند '' 15 15
18 مسلَّمہ فقہائِ اِسلام کی تشریحات 15 15
19 وفیات 23 1
20 قسط : ١٤ اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
21 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 20
22 توکل : 24 20
23 قسط : ٣١ ، آخری قسط 28 1
24 تربیت ِ اَولاد 28 23
25 اگر کسی طرح اَولاد کی اِصلاح نہ ہو اَور اُس نے عاجز اَور تنگ کر رکھا ہو : 28 23
26 بچے اَگر ناجائز کام کے لیے ضد کریں : 29 23
27 ایک عبرتناک واقعہ : 29 23
28 اَولاد کی زیادہ محبت عذاب ہے : 30 23
29 مردوں کی ذمہ داری : 30 23
30 بچوں کی شوخ مزاجی اَور ایک حکایت : 31 23
31 روزہ کی رُوحانی، جسمانی اَور اِجتماعی خصوصیات 32 1
32 دُوسری جگہ اِرشاد ہوا : 34 1
33 قسط : ٢ حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 37 1
34 واقعہ شہادت پر ایک نظر : 37 33
35 قسط : ٣ ، آخر ي ا ستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 43 1
36 حالات وخدمات 43 35
37 تاریخ وتذکرہ : 43 35
38 فضائل : 43 35
39 حقوق : 44 35
40 عمومی دِینیات : 44 35
41 خدمات کا ایک اہم گوشہ : 45 35
42 اہل علم کی آراء : 46 35
43 دارُ العلوم دیوبند سے والہانہ تعلق : 48 35
44 علالت واِنتقال : 49 35
45 نیکیوں کا موسم 50 1
46 مسلمان کا اِمتیاز : 51 45
47 اِنسانیت کامعیار : 51 45
48 دینی سیزن : 52 45
49 ہر عبادت کے لیے سیزن : 54 45
50 سیزن دَر سیزن میں سیزن : 54 45
51 قسط : ٣،آخریاِانسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 55 1
52 : پاکستان میں توہین ِرسالت قانون کے سلسلہ میں 60 51
53 اُٹھنے والے سوالات کا تفصیلی جائزہ 60 51
54 دینی مسائل ( مسجد کے آداب و اَحکام ) 61 1
55 مسجد میں دُنیا کے مباح کام : 61 54
56 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter