ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
قسط : ٢ حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما ( حضرت مولانا شاہ معین الدین صاحب ندوی ) واقعہ شہادت پر ایک نظر : دَرحقیقت حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا واقعہ شہادت بھی منجملہ اُن واقعات کے ہے جس میں مسلمانوں کے مختلف گروہوں نے بڑی اَفراط و تفریط سے کام لیا ہے، بعض اِسے اِتنا گھٹا تے ہیں کہ خاکم بدہن حضرت حسین رضی اللہ عنہ کو حکومت کا باغی قرار دے کر آپ کے قتل کو جا ئز ٹھہراتے ہیں اَور بعض اِتنا بڑھاتے ہیں کہ اُس کا اَندرونی سلسلہ تکمیل ِ نبوت سے مِلادیتے ہیں، خود اہلِ سنت کے اَکابر علماء نے اِس میں بڑی بڑی نکتہ آفرینیاں کی ہیں چنانچہ بعضوں نے واقعہ شہادت اَور تکمیل ِنبوت میں اِس طرح ایک مخفی رشتہ قائم کیا ہے کہ خدائے تعالیٰ نے تمام اَنبیاء کے اِنفرادی فضائل ذاتِ پاک محمدی ۖ میں جمع کردیے تھے اَور آپ کی ذاتِ گرامی حُسنِ یوسف، دَم ِعیسی، ید ِبیضادَارِی کی حامل اَور آنچہ خوباں ہمہ دَارند توتنہاداری کی مصداق تھی۔ خدا کی راہ میں شہادت بھی ایک بہت بڑی فضیلت ہے جس سے اُس نے اپنے بہت سے محبوب اَنبیاء کو نوازا لیکن چونکہ ذات ِمحمدی اُن سب سے اَعلیٰ واَرفع تھی اَور اُمت کے ہاتھوں شہادت آپ کے مرتبۂ نبوت سے فرو ترتھی اِس لیے اِس منصب کی تکمیل کے لیے آپ کے نواسہ کو جو گویا آپ کے جسد ِاَطہر کا ایک ٹکڑا تھے اِنتخاب فرمایا۔ اِس طرح سے آپ کی جامعیتِ کبریٰ میں جو خفیف سا نقص باقی رہ گیا تھا اُس کی تکمیل ہوگئی۔ خوش اِعتقا دی کا اِقتضا یہ ہے کہ اُن بزرگوں کے خیالات کو عقیدت کے دِل سے قبول کرلیا جائے لیکن اگر حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو اِس قسم کے خیالات کی حیثیت شاعرانہ نکتہ آفرینی اَور خوش خیالی سے زیادہ نہیں ہے کیونکہ نبوت کی تکمیل کے لیے کسی بیرونی جزو کی ضرورت نہیں، نبوت خود ایسا جامع اَور کامل وصف ہے جو اپنی تکمیل کے لیے کسی بیرونی سہارے کا محتاج نہیں۔ہزاروں اَنبیاء ورُسل دُنیا میں آئے لیکن کیا اُن میں سے سب خلعت ِ شہادت سے سرفراز ہوئے اَور جن کو یہ منصب نہیں ملا اُن کی نبوت ناقص رہ گئی؟ غالبًا اِسے کوئی