ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
دینی سیزن : زندگی کا ہر لمحہ اِس معرکہ کی فتح و شکست کامیدان ہے۔ اِس فتح و شکست کا سخت ترین موقع اَور اِس کی کامیابی کا ایک بڑا سیزن ہے جس کا نام ہے'' رمضان المبارک''۔ اِمتحان کے دو شعبے ہیں: کچھ ایسی چیزوں سے جن کی رغبت و شوق طبیعت میں ہو رَوکنا اَور کچھ کام جو طبیعت پر شاق ہوتے ہوں اُن کے اَنجام دینے کا حکم۔ پھر جن سے روکا جاتا ہے اُن سے روکنے کے اَحکام ''نَوَاہِیْ'' اَور جن کے کرنے کو کہا جاتا ہے اُن کے کہنے کو'' اَوَامِرْ''کہتے ہیں۔ نواہی سے رُکنا اَور اَوا مر کی تعمیل اُس کا فریضہ ہے اَلْحَلَالُ بَیِّن وَالْحَرَامُ بَیِّن (حلال بھی ظاہر ہے اَور حرام بھی ظاہر ہے) قرآن و حدیث نے کھول کھول کر بیان کر رکھا ہے۔ یہی ہر وقت کا اِمتحان ہے، اِسی پرپاس فیل، کامیابی و ناکامی کا مدار ہے۔ لیکن ایک ایسا مبارک زمانہ بھی عطا فرمایا گیا ہے جس میں یہ اِمتحان اَور سخت اَور اِس کی میابی بہت ہی بلند درجہ رکھتی ہے۔ اِس میں سب سے زیادہ مرغوب و محبوب چیزیں جو ہمیشہ سے پاک و صاف حلال اَور طیب تھیں کچھ وقت کے لیے حرام قرار دی گئی ہیں۔ وہ مرغوب و محبوب چیزیں کہ اِنسان کا اُن سے رُکناعادت کے موافق محال نہیں تو دُشوار بہت ہے۔ ہرکھانے کی چیز اَور ہر پینے کی چیز اَور میاں بیوی کا خاص میل اَور جتنی چیزیں پہلے سے حرام یا مکروہ تھیں برابر حرام و مکروہ ہیں، مزید یہ حلال بھی چند گھنٹوں کے لیے حرام قرار دی گئی ہیں۔ اِن ہی تین چیزوں (کھانا، پینا اَور میاں بیوی کامیل) کے بغیر اِنسان بے چین ہوتا ہے اَور زندگی کی حلاوت ختم محسوس کرتا ہے اِس لیے یہ اِمتحان سخت ترین اِمتحان ہے۔ دیکھنا ہے کون پاس ہوتا ہے اَور کون فیل، کون کامیاب ہوتا ہے اَور کون ناکام؟ ''روزہ'' صرف اِسی کا نام ہے مگر نیت کے ساتھ یعنی صرف خدا تعالیٰ کی تعمیل اِرشاد میں اِن تین چیزوں سے رُکنا، نہ کہ مجبوری یا بیماری یا مشغولی یا بے اِلتفاتی میں پھر اِس پر بے نہایت ثواب نے اِس کو دین کا سیزن بنادیا ہے۔ (١) ہرنیکی کا دس گناتا سات سو گنا اَجر ہے ۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ روزہ صرف میرے ہی لیے ہے میں ہی اِس کی جزا دُوں گا۔ میری ہی وجہ سے اپنی خوہشات اَور کھانے کو ترک کیا ہے۔ (صحاح ستہ) یعنی بغیر فرشتوں کے واسطے کے بے اِنتہاء براہِ راست خود اَور اپنی شان کے موافق جزا عطا فرمائیں گے۔