Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011

اكستان

29 - 65
اللہ سے) دِل لگ جائے تو ایسی سب فکریں آپ سے چھوٹ جائیں (لیکن طبعی طور پر اَولاد کے بگڑنے کارَنج ضرور ہوتا ہے اِس رنج پربھی اَجرو ثواب ملتا ہے) ۔
بچے اَگر ناجائز کام کے لیے ضد کریں  : 
اگرسچ مُچ بچے ضد ہی کرتے ہوں تب بھی یہ عذر قابل ِقبول نہیں۔ دیکھو اَگر تمہارابچہ باغیوں میں شامل ہوکر گولا چھوڑنے لگے تو تم اُس کو روکو گے یانہیں؟ ضرور روکو گے، اگر نہ مانے گا تو زبردستی روکو گے اِسی طرح یہاں کیوں نہیں روکا جاتا۔ 
اگر تم خودمصیبت کو برا سمجھتے ہو تو بچوں کو اِس کی عادت کیوں ڈالتے ہو بھلا بچے اَگر ضدکر کے  سانپ مانگنے لگیں توکیا دے دو گے؟ پھر جس کو خدا اَور رسول نے مضر (گناہ) فرمایا ہے کیا وجہ ہے کہ اِس کی عادت ڈالی جاتی ہے۔معلوم ہوا کہ خدا و رسول کے فرمان کی عظمت نہیں۔ 
بچوں کو آتش بازی کے لیے پیسے دینا شرعًا حرام ہے۔ تم دینے والے کون ہوتے ہو، یہ مال تمہارا کہاں ہے سب خداہی کی مِلک ہے تم محض خزانچی ہوہمیں یہ اِجازت نہیں کہ اِس کو جیسے چاہیں خرچ کریں، خدا کا مال ہے اِس کے متعلق قیامت میں سوال ہوگا کہ تم نے کہاں خرچ کیا ؟پس بچوں کو آتش بازی اَور ناجائز  کام کے لیے پیسے ہر گز مت دو اَور ضد کرنے پر مارو۔ ناجائز کھیل تماشا کے پاس بھی اُن کو مت کھڑا ہونے دو۔
ایک بچہ والدین سے ضد کرنے لگا کہ میں وہ چیز کھاؤں گا وہ بھی لا کر رکھ دی ،جب ساری ضدیں پوری ہوگئیں تو کہنے لگا یہ چاند کیوں نکل رہا ہے اِس کو چھپاؤ ۔والدین یہاں عاجز ہوگئے اَور دو چار طمانچہ ما ر کر اُسے خاموش کیا۔ 
ایک عبرتناک واقعہ  : 
صاحبو!  بزرگوں نے توبچوں کو ایسی ایسی عادت ڈالی ہے کہ جس سے اُن کو دو لتیں مل گئیں اَور تم  ایسی عادتیں ڈالتے ہو جس سے دُنیا اَور دین دونوں تباہ ہوں۔ 
ایک بزرگ کی حکایت ہے کہ اُن کا ایک لڑکا تھا بالکل کمسن (نوعمر) اُنہوں نے بیوی سے شروع ہی سے کہہ رکھاتھا کہ اگر یہ کوئی چیز مانگے تو اپنے ہاتھ سے مت دو بلکہ اُس کی ضرورت کی چیزیں ایک جگہ اُس  سے پوشیدہ رکھ دو، جب یہ کوئی چیز مانگے تو اُس سے کہہ دو کہ وہاں جا کر اللہ میاں سے مانگو اَور ہاتھ ڈال کر
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 سب نیک ہوں تو عمل آسان ہو جاتا ہے،بعد کے لوگوں کا اَجر : 7 3
5 جہاد کی قسمیں۔علماء کے قلم کی سیاہی اَور شہدا کا خون : 8 3
6 اگر حکومت کوتاہی کرے گی تو دُوسرے لوگوں سے اللہ دین کی خدمت لے گا : 8 3
7 دین کے خادموں کی سوچ ؟ : 8 3
8 حضرت مدنی کا دھوبی ،مخالفت کی برداشت : 9 3
9 بعد والوں کے لیے سات گنا مبارک بادی : 10 3
10 ''دَاڑھی'' پر دھمکی دینا اَور دھمکی میں آجانا دونوں باتیں غلط ہیں : 10 3
11 پنڈت کا اِسلام : 11 3
12 تقسیم سے پہلے اِسلام کی طرف رغبت : 11 3
13 صبح چار بجے قتل کیا اَور دس بجے قاتلوں کے سر قلم : 12 3
14 بچہ کا قتل اَور حضرت عمر کا فیصلہ : 13 3
15 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤ (قسط : ٣،آخری ) 15 1
16 نفاذِ شریعت کا سیدھا راستہ کلمات ِچند بر قانونِ اِسلامی 15 15
17 تکمِلہ '' کلماتِ چند '' 15 15
18 مسلَّمہ فقہائِ اِسلام کی تشریحات 15 15
19 وفیات 23 1
20 قسط : ١٤ اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
21 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 20
22 توکل : 24 20
23 قسط : ٣١ ، آخری قسط 28 1
24 تربیت ِ اَولاد 28 23
25 اگر کسی طرح اَولاد کی اِصلاح نہ ہو اَور اُس نے عاجز اَور تنگ کر رکھا ہو : 28 23
26 بچے اَگر ناجائز کام کے لیے ضد کریں : 29 23
27 ایک عبرتناک واقعہ : 29 23
28 اَولاد کی زیادہ محبت عذاب ہے : 30 23
29 مردوں کی ذمہ داری : 30 23
30 بچوں کی شوخ مزاجی اَور ایک حکایت : 31 23
31 روزہ کی رُوحانی، جسمانی اَور اِجتماعی خصوصیات 32 1
32 دُوسری جگہ اِرشاد ہوا : 34 1
33 قسط : ٢ حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 37 1
34 واقعہ شہادت پر ایک نظر : 37 33
35 قسط : ٣ ، آخر ي ا ستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 43 1
36 حالات وخدمات 43 35
37 تاریخ وتذکرہ : 43 35
38 فضائل : 43 35
39 حقوق : 44 35
40 عمومی دِینیات : 44 35
41 خدمات کا ایک اہم گوشہ : 45 35
42 اہل علم کی آراء : 46 35
43 دارُ العلوم دیوبند سے والہانہ تعلق : 48 35
44 علالت واِنتقال : 49 35
45 نیکیوں کا موسم 50 1
46 مسلمان کا اِمتیاز : 51 45
47 اِنسانیت کامعیار : 51 45
48 دینی سیزن : 52 45
49 ہر عبادت کے لیے سیزن : 54 45
50 سیزن دَر سیزن میں سیزن : 54 45
51 قسط : ٣،آخریاِانسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 55 1
52 : پاکستان میں توہین ِرسالت قانون کے سلسلہ میں 60 51
53 اُٹھنے والے سوالات کا تفصیلی جائزہ 60 51
54 دینی مسائل ( مسجد کے آداب و اَحکام ) 61 1
55 مسجد میں دُنیا کے مباح کام : 61 54
56 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter