ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
ثمرہ ہے۔ اِس کے قیام کے اَوّل دِن سے قاری صاحب کا بہت قریبی تعلق رہا۔ جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ کی شوریٰ کے وہ اَوّل روز سے رُکن رہے۔ حضرت قاری صاحب کے ایک ہی صاحبزادے محترم حافظ رشید احمد صاحب ہیں جو حضرت قاری صاحب کی کتابوں کی اِشاعت اَور جن بزرگوں کی دینی خدمات کی اِشاعت کا بیڑا حضرت قاری صاحب نے اُٹھایا تھا، اُس کے اَمین ہیں۔ حضرت قاری صاحب کو جو اَمانت شیخ الحدیث حضرت مولانا سیّد حامد میاں صاحب سے ملی تھی وہ اُن کے اِنتقال کے بعد حضرت قاری صاحب نے اُن کے داماد کے سپرد کی، اِس طرح آپ کے خلیفہ ومجاز حضرت مولانا نعیم الدین صاحب مدظلہم (مدرس جامعہ مدنیہ، کریم پارک، لاہور) ہیں۔ علالت واِنتقال : حضرت قاری صاحب رحمة اللہ علیہ گذشتہ تقریباً پانچ سال سے علیل تھے۔ پہلے فالج کا حملہ ہوا، اُس کے بعد کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی، اُس کا آپریشن ہوا، گھٹنوں نے کام کرنا چھوڑدیا لیکن اِس کے باوجود مدرسہ جانے کے لیے بے چین رہتے، کرسی پر لے جایا جاتا۔ جب طبیعت زیادہ خراب ہوتی تو گھر پر ہی چند بچوں کو بُلایا جاتا اَور وہیں لیٹے لیٹے اُن کا قرآن سنتے۔ قرآن کریم کو اپنا اَوّل وآخر بنانے والی ہستی اللہ کے قانونِ اَٹل کے مطابق ٢١ ربیع الثانی ١٤٣٢ھ / ٢٧ مارچ ٢٠١١ء بروز اِتوار تین بجے سہ پہر کو اپنے خالقِ حقیقی سے جاملی۔ اِنا للہ واِنا الیہ راجعون! اللہ کی شان ہے اَور یہ حضرت قاری صاحب کی کرامت بھی ہے کہ اِنتہائی مختصر وقت میں غسل، تکفین، نماز جنازہ اَور تدفین ہوگئی۔ ساڑھے سات گھنٹے میں تدفین ہوگئی۔ بقول حضرت مولانا مفتی عبدالرؤف صاحب غزنوی مدظلہم: اِتنے مختصر وقت میں اِتنے لوگوں اَور علما کا جمع ہوجانا حضرت قاری صاحب کے مقبولِ بارگاہِ الٰہی ہونے کی علامت ہے۔جہاں آپ خطیب واِمام تھے اُسی مسجد میں عشا ء کی نماز کے بعد جنازے کی نماز اَدا کی گئی۔ اَنجمن مسلمانانِ پنجاب (میوہ شاہ) قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔اللہ تعالیٰ آپ کے حسنات کو قبول فرمائے، خدمت قرآن کی برکات ہمیشہ جاری رکھے، جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے ،ہمیں اُن کے نقش ِقدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین بجاہ سیّد المرسلین ۖ۔ ض ض ض