Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011

اكستان

49 - 65
ثمرہ ہے۔ اِس کے قیام کے اَوّل دِن سے قاری صاحب کا بہت قریبی تعلق رہا۔ جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ کی شوریٰ کے وہ اَوّل روز سے رُکن رہے۔
حضرت قاری صاحب کے ایک ہی صاحبزادے محترم حافظ رشید احمد صاحب ہیں جو حضرت قاری صاحب کی کتابوں کی اِشاعت اَور جن بزرگوں کی دینی خدمات کی اِشاعت کا بیڑا حضرت قاری صاحب نے اُٹھایا تھا، اُس کے اَمین ہیں۔
حضرت قاری صاحب   کو جو اَمانت شیخ الحدیث حضرت مولانا سیّد حامد میاں صاحب سے ملی تھی وہ اُن کے اِنتقال کے بعد حضرت قاری صاحب نے اُن کے داماد کے سپرد کی، اِس طرح آپ کے خلیفہ ومجاز حضرت مولانا نعیم الدین صاحب مدظلہم (مدرس جامعہ مدنیہ، کریم پارک، لاہور) ہیں۔ 
علالت واِنتقال  :
حضرت قاری صاحب رحمة اللہ علیہ گذشتہ تقریباً پانچ سال سے علیل تھے۔ پہلے فالج کا حملہ ہوا، اُس کے بعد کولہے کی ہڈی ٹوٹ گئی، اُس کا آپریشن ہوا، گھٹنوں نے کام کرنا چھوڑدیا لیکن اِس کے باوجود مدرسہ جانے کے لیے بے چین رہتے، کرسی پر لے جایا جاتا۔ جب طبیعت زیادہ خراب ہوتی تو گھر پر ہی چند بچوں کو بُلایا جاتا اَور وہیں لیٹے لیٹے اُن کا قرآن سنتے۔ 
قرآن کریم کو اپنا اَوّل وآخر بنانے والی ہستی اللہ کے قانونِ اَٹل کے مطابق ٢١ ربیع الثانی ١٤٣٢ھ / ٢٧ مارچ ٢٠١١ء بروز اِتوار تین بجے سہ پہر کو اپنے خالقِ حقیقی سے جاملی۔ اِنا للہ واِنا الیہ راجعون!
اللہ کی شان ہے اَور یہ حضرت قاری صاحب کی کرامت بھی ہے کہ اِنتہائی مختصر وقت میں غسل، تکفین، نماز جنازہ اَور تدفین ہوگئی۔ ساڑھے سات گھنٹے میں تدفین ہوگئی۔ بقول حضرت مولانا مفتی عبدالرؤف صاحب غزنوی مدظلہم: اِتنے مختصر وقت میں اِتنے لوگوں اَور علما کا جمع ہوجانا حضرت قاری صاحب کے مقبولِ بارگاہِ الٰہی ہونے کی علامت ہے۔جہاں آپ خطیب واِمام تھے اُسی مسجد میں عشا ء کی نماز کے بعد جنازے کی نماز اَدا کی گئی۔ اَنجمن مسلمانانِ پنجاب (میوہ شاہ) قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔اللہ تعالیٰ آپ کے حسنات کو قبول فرمائے، خدمت قرآن کی برکات ہمیشہ جاری رکھے، جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے ،ہمیں اُن کے نقش ِقدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین بجاہ سیّد المرسلین  ۖ۔  ض  ض  ض

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 سب نیک ہوں تو عمل آسان ہو جاتا ہے،بعد کے لوگوں کا اَجر : 7 3
5 جہاد کی قسمیں۔علماء کے قلم کی سیاہی اَور شہدا کا خون : 8 3
6 اگر حکومت کوتاہی کرے گی تو دُوسرے لوگوں سے اللہ دین کی خدمت لے گا : 8 3
7 دین کے خادموں کی سوچ ؟ : 8 3
8 حضرت مدنی کا دھوبی ،مخالفت کی برداشت : 9 3
9 بعد والوں کے لیے سات گنا مبارک بادی : 10 3
10 ''دَاڑھی'' پر دھمکی دینا اَور دھمکی میں آجانا دونوں باتیں غلط ہیں : 10 3
11 پنڈت کا اِسلام : 11 3
12 تقسیم سے پہلے اِسلام کی طرف رغبت : 11 3
13 صبح چار بجے قتل کیا اَور دس بجے قاتلوں کے سر قلم : 12 3
14 بچہ کا قتل اَور حضرت عمر کا فیصلہ : 13 3
15 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤ (قسط : ٣،آخری ) 15 1
16 نفاذِ شریعت کا سیدھا راستہ کلمات ِچند بر قانونِ اِسلامی 15 15
17 تکمِلہ '' کلماتِ چند '' 15 15
18 مسلَّمہ فقہائِ اِسلام کی تشریحات 15 15
19 وفیات 23 1
20 قسط : ١٤ اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
21 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 20
22 توکل : 24 20
23 قسط : ٣١ ، آخری قسط 28 1
24 تربیت ِ اَولاد 28 23
25 اگر کسی طرح اَولاد کی اِصلاح نہ ہو اَور اُس نے عاجز اَور تنگ کر رکھا ہو : 28 23
26 بچے اَگر ناجائز کام کے لیے ضد کریں : 29 23
27 ایک عبرتناک واقعہ : 29 23
28 اَولاد کی زیادہ محبت عذاب ہے : 30 23
29 مردوں کی ذمہ داری : 30 23
30 بچوں کی شوخ مزاجی اَور ایک حکایت : 31 23
31 روزہ کی رُوحانی، جسمانی اَور اِجتماعی خصوصیات 32 1
32 دُوسری جگہ اِرشاد ہوا : 34 1
33 قسط : ٢ حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 37 1
34 واقعہ شہادت پر ایک نظر : 37 33
35 قسط : ٣ ، آخر ي ا ستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 43 1
36 حالات وخدمات 43 35
37 تاریخ وتذکرہ : 43 35
38 فضائل : 43 35
39 حقوق : 44 35
40 عمومی دِینیات : 44 35
41 خدمات کا ایک اہم گوشہ : 45 35
42 اہل علم کی آراء : 46 35
43 دارُ العلوم دیوبند سے والہانہ تعلق : 48 35
44 علالت واِنتقال : 49 35
45 نیکیوں کا موسم 50 1
46 مسلمان کا اِمتیاز : 51 45
47 اِنسانیت کامعیار : 51 45
48 دینی سیزن : 52 45
49 ہر عبادت کے لیے سیزن : 54 45
50 سیزن دَر سیزن میں سیزن : 54 45
51 قسط : ٣،آخریاِانسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 55 1
52 : پاکستان میں توہین ِرسالت قانون کے سلسلہ میں 60 51
53 اُٹھنے والے سوالات کا تفصیلی جائزہ 60 51
54 دینی مسائل ( مسجد کے آداب و اَحکام ) 61 1
55 مسجد میں دُنیا کے مباح کام : 61 54
56 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter