ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
درجے بڑھانے والی چیز تھی تو فرمایا کہ بعد میں جو لوگ آئیں گے اُن کا حال یہ ہوگا کہ وہ قرآنِ پاک سُنیں گے اَور اِیمان لے آئیں گے واقعی۔ جاپان میں ایک شخص ہے اُس نے قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَد پوری سُنی سمجھی وہ مسلمان ہوگیا کیونکہ اللہ تعالیٰ کی صفات جو اُس میں ذکر کی گئی ہیں وہ بڑے اَچھے اَنداز میں ہیں جسے سلیم الطبع یعنی جس کی طبیعت اللہ نے پاکیزہ اَور سالم رکھی ہے اگر سُنے تو کہے گا کہ یہ حق ہے اَور کہے گا کہ مجھے پتہ چل گیا کہ اللہ کی ذاتِ پاک اِس طرح کی ہے خدا کو میںپہچان گیا اُس کا یکتا ہونا اَور اُس کا بے نیاز ہونا اَور اُس سے کسی کا وِلادت کے طریقے پر پیدا نہ ہونا باقی تو سب خدا کے حکم سے پیدا ہوئے ہیں۔ سب نیک ہوں تو عمل آسان ہو جاتا ہے،بعد کے لوگوں کا اَجر : رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا سَیَکُوْنُ فِیْ آخِرِ ھٰذِہِ الْاُمَّةِ قَوْم اِس اُمت کے آخری حصے میں ایسے لوگ ہوں گے کہ لَھُمْ مِّثْلُ اَجْرِ اَوَّلِہِمْ اُن کو اِس طرح کا اَجر ملے گا اللہ کے یہاں جیسے اَوّل والوں کو مل رہا ہے تو اَوّل والے تو ہیں صحابہ کرام اَور بعد میں بہت بعد میں آنے والے جو ہیں اُن کو خدا کی طرف سے ایسی قوت ِ اِیمانی نصیب ہوجائے گی کہ وہ دِین کے لیے مشکل ترین حالات میں کام کریں گے تو وہ خدا وند ِ قدوس کے زیادہ مقرب ہوجائیں گے اَور اللہ کے یہاں سے اُن کو اَجر زیادہ ملے گا اَگر سب کے سب نیک ہوں تو پھر نیکی آسان ہوتی ہے اَور اَگر ٹکرائو ہوتا ہو کہ ایک ہے تو وہ سب میں نَکُّوْ بن جاتا ہے سب اُس کو اِعتراض کی نظروں سے دیکھتے ہیں اپنے لیے مصیبت سمجھتے ہیں جو اَچھی نظروں سے دیکھتے ہیں ایسے بھی ہیں لیکن بیشتر طبقہ اِسی طرح کا ہوتا ہے کہ بڑی مشکلات پڑتی ہیں جو دِین پر عمل کرنا چاہے خاندانی طور پر مشکلات پیش آئیں گی اُس کو ،یہ داخلی ہو گئیں اَورخاندان سے بھی اَندر گھر میں ہوسکتی ہیں بیوی سے اِختلاف ہے اَوروں سے اِختلاف ہے اَور باہر تو ہوتا ہی ہے اِختلاف۔ تو جو لوگ ایسے اِختلاف کے دَور میں جمے رہیں یہ بہت بڑی بات ہے ۔ ایک صاحب ایک جگہ تھے جہاں بہت رِشوت چلتی تھی اُنہوں نے اپنے شیخ سے کہا کہ میں ایسی جگہ ہوں میں چاہتا ہوں یہاں سے میرا تبادلہ ہوجائے کیونکہ میں یہ لے نہیں سکتا اَور یہاں یہی رواج ہے تو اُنہوں نے اُنہیں ہدایت کی کہ بالکل نہ چھوڑیں وہ جگہ کیونکہ اگر آپ نے وہ جگہ چھوڑدی تو ایسا ہی آدمی