ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
یا اَور چڑھاتے اُنہیں بلکہ دَبایا اُنہیںاَور یہ جملہ بھی اُنہوں نے فرمایا یہ جملہ بڑا عجیب ہے جس آدمی کی نظر آخرت پر ہو وہ تو یہی سوچے گا اُس کی سوچ یہی ہوگی کہ یہ تو میرا دھوبی ہے۔ اِرشاد فرمایا آقائے نامدار ۖ نے حضرتِ اَبو اُمامہ راوی ہیں اِس کے قَالَ طُوْبٰی لِمَنْ رَاٰنِیْ وَطُوْبٰی سَبْعَ مَرَّةٍ لِمَنْ لَّمْ یَرَنِیْ وَاٰمَنَ بِیْ ١ جس نے مجھے دیکھا اُس کو مبارک ہو اُس کے لیے اچھائی ہے اُس کے لیے خوشی کی چیز ہے اَور اِیمان قبول کرلے مجھے دیکھا بھی ہے اِیمان بھی قبول کیا ہے صحابی ہوگیا لیکن فرماتے ہیں کہ سات دفعہ یا سات گنی بھلائی اُس آدمی کے لیے ہے جس نے مجھے دیکھا بھی نہیں مگر اِیمان قبول کرلیا تو طُوْبٰی سَبْعَ مَرَّةٍ سات گنا اُس کو مبارکباد دِی ہے ایک طرح سے گویا ۔ایسی مثالیں آج کے دَور میں بھی ہیں جیسے بہت بڑے بڑے لوگ کہتے ہیں کہ میں فلاں قوم کو سلام کرتا ہوں اَور فلاں کو سلامی دیتا ہوں مطلب حوصلہ اَفزائی ہوتا ہے کہ ایسا کام کیا ہے، کارنامہ اَنجام دیا ہے۔ تو یہ کارنامے ہیں اَور اِن میں شریک ہونے کا موقع تو آج کل اچھا خاصا لگتا ہے اَلبتہ یہ خدا کا شکر ہے کہ سارے کے سارے تو نہیں خلاف ہوتے اُس کو دِل میں اچھا بھی سمجھتے ہیں بہت سے ایسے ہیں جو اَپنے سے اَچھا سمجھتے ہیں لیکن مذاق اُڑانے میں وہ سب کے ساتھ شامل ہوجاتے ہیں اَور بعضوں کا ٹکراؤ حقیقی ہوجاتا ہے ۔ ''دَاڑھی'' پر دھمکی دینا اَور دھمکی میں آجانا دونوں باتیں غلط ہیں : یہاں ایک صاحب نے دَاڑھی رکھنے کا اِرادہ کیا تو اُن کی والدہ نے کہا بالکل نہ رکھنا اَور اگر تو نے داڑھی رکھی تو میں دُودھ نہیں معاف کروں گی اَب داڑھی رکھنے پر اِس قدر سخت بات کہی اُنہوں نے ایسے قصے ہوتے آتے ہیں اَور بالکل دِین سے ناواقفیت کی دلیل ہے اِس طرح کی بات کرنا۔ اَور دین سے ناواقفیت کی دلیل ہے اِس طرح کی دھمکی میں آجانا کیونکہ لَاطَاعَةَ لِمَخْلُوْقٍ فِیْ مَعْصِیَةِ الْخَالِقِ وہ ماں ہے خفا بھی رہے گی تو کتنے دِن رہے گی کچھ دِنوں بعد ٹھیک ٹھاک ہوجائے گی۔ تو اِس درجہ میں جب آجائے معاملہ تو آدمی کتنی اُلجھن میں پڑتا ہے تو طُوْبٰی سَبْعَ مَرَّةٍ لِمَنْ لَّمْ یَرَنِیْ وَاٰمَنَ بِیْ اُس کو میں سات گنی مبارکباد دیتا ہوں جس نے مجھے دیکھا بھی نہیں اَوراِیمان قبول کرلیا ۔ ١ مشکوة شریف ص ٥٨٤