Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011

اكستان

8 - 65
آجائے گا جو دُوسروں کو تنگ کرے گا اَور رِشوت لے گا اَور تم جب تک وہاں ہو تو بہت سے لوگ تنگ نہیں ہورہے کیونکہ وہ رِشوت نہیں دے رہے اَور تمہیں وہاں رہنے سے جو تکلیف پہنچ رہی ہے وہ اَجر سے خالی نہیں ہے اُس پر تمہیں اَجر مِل رہا ہے تو اُن کا یہ مشورہ اَور اِصلاح جو تھی وہ بڑی برموقع اَور بالکل صحیح تھی ۔ 
جہاد کی قسمیں۔علماء کے قلم کی سیاہی اَور شہدا کا خون  :
تو اِرشاد ہوا یہ کہ بعد میں بھی ایسے لوگ آئیں گے اَور کیا کریں گے وہ  یَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ  اچھائی بتائیں گے اَور  یَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُقَاتِلُوْنَ اَھْلَ الْفِتَنِ   ١  جو لوگ طرح طرح کے فتنے کھڑے   کریں گے اُن سے وہ لوگ جھگڑیں گے لڑیں گے اَور لڑنا تلوار سے بھی ہوتا ہے اَور لڑنا بالقلم بھی ہوتا ہے اَور  جہاد بالعقل بھی ہوتا ہے مناظروں سے بھی ہوتا ہے یہ سب جہاد کے اَندر شامل ہیں اِس کی فضیلت بہت ہے۔
اَور حدیث میں جو آیا ہے کہ قیامت کے دِن علماء کی سیاہی کاشہداء کے خون سے وزن ہونا اَور پھر  اُس کا غالب آ جانا شہدا کے خون پر تو یہ اِس لیے بھی ہے کہ اِن کا لکھا ہوادُور دُور پہنچتا ہے اَور بعد تک قائم رہتا ہے اُس کا اَثر ذہن پر پڑتا ہے اُس سے اِنسانوں کی زندگیاں بنتی ہیںسنور جاتی ہیں تائب ہو جاتے ہیں ۔تو اُن کی سیاہی جو ہے وہ قیمتی چیز ہے وہ معمولی نہیں ہے  وَیُقَاتِلُوْنَ اَھْلَ الْفِتَنِ  اِس کا مطلب یہ ہے کہ دِین اَصلی حالت میں قائم رہے گا ۔
اگر حکومت کوتاہی کرے گی تو دُوسرے لوگوں سے اللہ دین کی خدمت لے گا  :
اَور اِس میں یہ نہیں فرمایا کہ ''حکومت کے لوگ'' ایسے ہوں گے بلکہ یہ فرمایا کہ ''لوگ'' ہوں گے ایسے اِس کا مطلب یہ ہے کہ اَفراد میں رہے گا دِین اَور اَفراد ایسے قائم رہیں گے ضرور جن کو اللہ تعالیٰ اپنے  دین کے لیے اِستعمال فرماتا رہے گا۔
 دین کے خادموں کی سوچ  ؟  :
 بس جو دین کی خدمت کر رہے ہیں اُن کو تو یہی سمجھنا چاہیے کہ اَللہ اِستعمال فرما رہا ہے وہ نہ چاہے توچھوڑ دے کسی اَور سے کام لے لے تو جتنی دیر وہ اِستعمال کر رہا ہے وہ اِس کا کمال نہیں ہے بلکہ خدا کا اِحسان 
   ١  مشکوة شریف  ص  ٥٨٤
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درس حديث 6 1
4 سب نیک ہوں تو عمل آسان ہو جاتا ہے،بعد کے لوگوں کا اَجر : 7 3
5 جہاد کی قسمیں۔علماء کے قلم کی سیاہی اَور شہدا کا خون : 8 3
6 اگر حکومت کوتاہی کرے گی تو دُوسرے لوگوں سے اللہ دین کی خدمت لے گا : 8 3
7 دین کے خادموں کی سوچ ؟ : 8 3
8 حضرت مدنی کا دھوبی ،مخالفت کی برداشت : 9 3
9 بعد والوں کے لیے سات گنا مبارک بادی : 10 3
10 ''دَاڑھی'' پر دھمکی دینا اَور دھمکی میں آجانا دونوں باتیں غلط ہیں : 10 3
11 پنڈت کا اِسلام : 11 3
12 تقسیم سے پہلے اِسلام کی طرف رغبت : 11 3
13 صبح چار بجے قتل کیا اَور دس بجے قاتلوں کے سر قلم : 12 3
14 بچہ کا قتل اَور حضرت عمر کا فیصلہ : 13 3
15 علمی مضامین سلسلہ نمبر٤٤ (قسط : ٣،آخری ) 15 1
16 نفاذِ شریعت کا سیدھا راستہ کلمات ِچند بر قانونِ اِسلامی 15 15
17 تکمِلہ '' کلماتِ چند '' 15 15
18 مسلَّمہ فقہائِ اِسلام کی تشریحات 15 15
19 وفیات 23 1
20 قسط : ١٤ اَنفَاسِ قدسیہ 24 1
21 قطب ِ عالم شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمدصاحب مدنی کی خصوصیات 24 20
22 توکل : 24 20
23 قسط : ٣١ ، آخری قسط 28 1
24 تربیت ِ اَولاد 28 23
25 اگر کسی طرح اَولاد کی اِصلاح نہ ہو اَور اُس نے عاجز اَور تنگ کر رکھا ہو : 28 23
26 بچے اَگر ناجائز کام کے لیے ضد کریں : 29 23
27 ایک عبرتناک واقعہ : 29 23
28 اَولاد کی زیادہ محبت عذاب ہے : 30 23
29 مردوں کی ذمہ داری : 30 23
30 بچوں کی شوخ مزاجی اَور ایک حکایت : 31 23
31 روزہ کی رُوحانی، جسمانی اَور اِجتماعی خصوصیات 32 1
32 دُوسری جگہ اِرشاد ہوا : 34 1
33 قسط : ٢ حضرت اِمام حسین بن علی رضی اللہ عنہما 37 1
34 واقعہ شہادت پر ایک نظر : 37 33
35 قسط : ٣ ، آخر ي ا ستاذ العلماء والقراء حضرت مولانا قاری شریف اَحمد صاحب نور اللہ مرقدہ 43 1
36 حالات وخدمات 43 35
37 تاریخ وتذکرہ : 43 35
38 فضائل : 43 35
39 حقوق : 44 35
40 عمومی دِینیات : 44 35
41 خدمات کا ایک اہم گوشہ : 45 35
42 اہل علم کی آراء : 46 35
43 دارُ العلوم دیوبند سے والہانہ تعلق : 48 35
44 علالت واِنتقال : 49 35
45 نیکیوں کا موسم 50 1
46 مسلمان کا اِمتیاز : 51 45
47 اِنسانیت کامعیار : 51 45
48 دینی سیزن : 52 45
49 ہر عبادت کے لیے سیزن : 54 45
50 سیزن دَر سیزن میں سیزن : 54 45
51 قسط : ٣،آخریاِانسداد توہین ِرسالت قانون سے متعلق سوالوں کا تفصیلی جائزہ 55 1
52 : پاکستان میں توہین ِرسالت قانون کے سلسلہ میں 60 51
53 اُٹھنے والے سوالات کا تفصیلی جائزہ 60 51
54 دینی مسائل ( مسجد کے آداب و اَحکام ) 61 1
55 مسجد میں دُنیا کے مباح کام : 61 54
56 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter