ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
آجائے گا جو دُوسروں کو تنگ کرے گا اَور رِشوت لے گا اَور تم جب تک وہاں ہو تو بہت سے لوگ تنگ نہیں ہورہے کیونکہ وہ رِشوت نہیں دے رہے اَور تمہیں وہاں رہنے سے جو تکلیف پہنچ رہی ہے وہ اَجر سے خالی نہیں ہے اُس پر تمہیں اَجر مِل رہا ہے تو اُن کا یہ مشورہ اَور اِصلاح جو تھی وہ بڑی برموقع اَور بالکل صحیح تھی ۔ جہاد کی قسمیں۔علماء کے قلم کی سیاہی اَور شہدا کا خون : تو اِرشاد ہوا یہ کہ بعد میں بھی ایسے لوگ آئیں گے اَور کیا کریں گے وہ یَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ اچھائی بتائیں گے اَور یَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُقَاتِلُوْنَ اَھْلَ الْفِتَنِ ١ جو لوگ طرح طرح کے فتنے کھڑے کریں گے اُن سے وہ لوگ جھگڑیں گے لڑیں گے اَور لڑنا تلوار سے بھی ہوتا ہے اَور لڑنا بالقلم بھی ہوتا ہے اَور جہاد بالعقل بھی ہوتا ہے مناظروں سے بھی ہوتا ہے یہ سب جہاد کے اَندر شامل ہیں اِس کی فضیلت بہت ہے۔ اَور حدیث میں جو آیا ہے کہ قیامت کے دِن علماء کی سیاہی کاشہداء کے خون سے وزن ہونا اَور پھر اُس کا غالب آ جانا شہدا کے خون پر تو یہ اِس لیے بھی ہے کہ اِن کا لکھا ہوادُور دُور پہنچتا ہے اَور بعد تک قائم رہتا ہے اُس کا اَثر ذہن پر پڑتا ہے اُس سے اِنسانوں کی زندگیاں بنتی ہیںسنور جاتی ہیں تائب ہو جاتے ہیں ۔تو اُن کی سیاہی جو ہے وہ قیمتی چیز ہے وہ معمولی نہیں ہے وَیُقَاتِلُوْنَ اَھْلَ الْفِتَنِ اِس کا مطلب یہ ہے کہ دِین اَصلی حالت میں قائم رہے گا ۔ اگر حکومت کوتاہی کرے گی تو دُوسرے لوگوں سے اللہ دین کی خدمت لے گا : اَور اِس میں یہ نہیں فرمایا کہ ''حکومت کے لوگ'' ایسے ہوں گے بلکہ یہ فرمایا کہ ''لوگ'' ہوں گے ایسے اِس کا مطلب یہ ہے کہ اَفراد میں رہے گا دِین اَور اَفراد ایسے قائم رہیں گے ضرور جن کو اللہ تعالیٰ اپنے دین کے لیے اِستعمال فرماتا رہے گا۔ دین کے خادموں کی سوچ ؟ : بس جو دین کی خدمت کر رہے ہیں اُن کو تو یہی سمجھنا چاہیے کہ اَللہ اِستعمال فرما رہا ہے وہ نہ چاہے توچھوڑ دے کسی اَور سے کام لے لے تو جتنی دیر وہ اِستعمال کر رہا ہے وہ اِس کا کمال نہیں ہے بلکہ خدا کا اِحسان ١ مشکوة شریف ص ٥٨٤