ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
(٤٠) ''راہِ نجات'' (تین حصے) : موت سے پہلے، موت کے وقت اَور موت کے بعد کے مسائل بیان کیے گئے ہیں۔ (٤١) اِس کے علاوہ حضرت مولانا محمد اِبراہیم صاحب دہلوی کی کتاب ''اَحْوَالُ الصَّادِقَةِ فِیْ اََخْبَارِ الْاٰخِرَةِ معروف بہ قیامت کا سچا فوٹو'' کی نظر ثانی اَور اِضافہ بھی فرمایا ہے۔ (٤٢) حکیم الامت حضرت مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی کی کتاب ''دین کی باتیں'' کی تخریج بہشتی زیور سے فرمائی جو ''خلاصۂ بہشتی زیور'' کے نام سے شائع ہوتی ہے۔ (٤٣) رسالہ ''اَلْاِبْقَائْ'' جس میں حضرت تھانوی کے مواعظ شائع ہوتے تھے اُن میں جو فارسی اَشعار آتے تھے اُن کا ترجمہ حضرت قاری صاحب کے قلم سے ہوتا تھا۔ حضرت قاری صاحب کی نصف درجن کتابیں جو اگر چہ اپنی ضخامت میں مختصر ہیں لیکن افادیت اَور تاثیر میں بے مثال اَور ایسی مقبولِ عام ہوئیں کہ اِن کے نہ صرف بیسیوں ایڈیشن چھپ چکے ہیں بلکہ اُردو کے علاوہ سندھی، پنجابی، پشتو ملکی زبانوں میں اَور فارسی واَنگریزی غیر ملکی زبانوں کے تین، چار اَور پانچ زبانوں میں ترجمے بھی شائع ہوچکے ہیں۔ خدمات کا ایک اہم گوشہ : حضرت قاری صاحب کی خدمات کے کئی اَور پہلو بھی ہیں، اِن میں ایک اہم موضوع ''مجلس یادگار شیخ الاسلام (پاکستان) کراچی'' کا قیام اَور اُس کے تحت علمی منصوبوں کی تکمیل کی سرپرستی اُن ہی کا کارنامہ ہے۔ حضرت قاری صاحب کی سرپرستی، رہنمائی اَور ہمت اَفزائی کا نتیجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کئی ایسے کاموں کی تکمیل کی عزت بخشی جو اَبھی تک کوئی دُوسرا اِدارہ اَنجام نہ دے سکا تھا۔ اِس میں محترم ڈاکٹر اَبوسلمان صاحب شاہجہان پوری زاد مجدہ نے اپنی خدمات بھی پیش فرمائیں اَور کئی منصوبے بحمد اللہ پایۂ تکمیل تک پہنچے۔ ''تذکرة الشریف'' کے نئے ایڈیشن میں اِنشاء اللہ العزیز یہ سب تفصیل کے ساتھ آئیں گے۔ سر دَست صرف اِن چند کاموں کی طرف اِشارہ ہی کیا جاسکتا ہے۔ اِس سلسلے کی پہلی کتاب ''شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین احمد مدنی ـ ایک سیاسی مطالعہ''، دُوسری کتاب بھی اِسی نوعیت کی ''شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن محدث دیوبندی ـ ایک سیاسی مطالعہ''