ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2011 |
اكستان |
|
اِس لیے ہم صرف اِس حدیث کی طرف اِشارہ کردینا کافی سمجھتے ہیں جس میں رمضان کے فضائل کا بیان ہے اَور جس نے مسلمانوں کی ہمتوں کو بیدار کیا ہے۔ حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ''شعبان کے آخری روز حضرت محمد رسول اللہ ۖ نے ایک خطبہ دیا جس میں فرمایا گیا لوگو!بڑا عظیم اَو ر مبارک مہینہ سایہ فگن ہے ،اِس میں ایک رات جو ہزار ماہ سے بہتر ہے۔ اللہ نے اِس ماہ میں دِن کو روزہ رکھنا فرض کیا اَور رات کا قیام مزید درجہ کا باعث قرار دیا۔ اِس ماہ کی ایک نفل دُوسرے ماہ کے فرض کے اَجر کی مستحق ہوئی اَور اِس ماہ میں ایک فرض دُوسرے ماہ کے ستر فرض کے اَجر کا حامل ہے۔ نفس کو مصائب کا خوگر بنانے والا یہ مہینہ ہے، ضبط ِنفس کا اَجر جنت ہے ،یہ غم خواری کرنے والا مہینہ ہے اِس میں مومن کا رزق فراواں ہوجاتا ہے۔'' آخر میں فرمایا : ''اِس ماہ کے تین عشرے ہیں۔پہلا عشرہ رحمت کی بارش برساتا ہے، دُوسرا عشرہ مغفرت کامثردہ سناتا ہے اَور تیسرا عشرہ عذاب سے نجات دِلاتا ہے۔ '' اِس ماہ میں رحمت کا اِتنافیضان ہوتا ہے کہ اللہ اپنے بندوں کو بھی رحم و کرم میں ڈوبا ہوا دیکھنا چاہتاہے چنانچہ جس شخص نے رحم کر کے اپنے غلام کے کاموں میں تخفیف کردی تو اُس کو مغفرت اَور جہنم سے آزادی کا مثردہ سناتا ہے۔ لوگو! اِس ماہ میں چار چیزوں کو خوب حاصل کرو۔ دو چیزیں ایسی ہیں کہ اِن سے اللہ کو خوش کر سکتے ہو اَور دو چیزیں ایسی ہیں کہ جن سے تم کبھی بے نیاز نہیں ہو سکتے۔پہلی دو چیزیں یہ ہیں: کلمہ شہادت اَور اِستغفار اَور دُوسری دو چیزیں یہ ہیں: جنت کی طلب اَور جہنم سے پناہ مانگنا۔ ''روزہ'' کتنا عظیم الشان فریضہ ہے اَور کس قدر اِس میں حکمتیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اِس کو اِسلام کا ایک رُکن قرار دیا گیا اَور اِس نے اُمت ِ مسلمہ کو خیرو برکت سے مالا مال کردیا۔